اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں پر ای-گیٹس کی تنصیب مقامی و غیر ملکی ماہرین نے منصوبے پر کام شروع کر دیا ۔منصوبہ 24 ماہ میں مکمل ہوگا۔ یہ نظام سیکیورٹی، خودکار چیکنگ، اور عملے پر انحصار میں کمی لا کر مسافروں کے لیے سفر کے مراحل کو آسان بنائے گا۔
ای گیٹس ایک خودکار نظام ہوتا ہے جو ہوائی اڈوں پر مسافر کی شناخت کی تصدیق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ عام طور پر ای پاسپورٹ کے بائیو میٹرک ڈیٹا جیسے چہرے کی شناخت یا فنگر پرنٹس کو گیٹ پر لی گئی تصویر یا بائیو میٹرک اسکین سے میچ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
یہ خودکار پاسپورٹ کنٹرول کیوسک ہو تے ہیں جسے ائر پورٹ پر ،سافروں کیے تصدیقی عمل کو تیز کرنے اور مسافروں کے انتظار کے اوقات کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسکے استعمال کےلئے ائر پورٹ پر مسافر ای گیٹ تک پہنچتا ہے اور اپنا ای پاسپورٹ اسکین کرتا ہے، جس میں بائیو میٹرک ڈیٹا کے ساتھ ایک چپ ہوتی ہے۔ای گیٹ چہرے یا فنگر پرنٹ کا استعمال کرتے ہوئے پاسپورٹ کے بائیو میٹرک ڈیٹا کا موازنہ کرتا ہے ۔
اگر ڈیٹا میچ ہو جاتا ہے، تو گیٹ کھل جاتا ہے، اور ای گیٹ مسافر کو آگے بڑھنے کی اجازت دیتا ہے۔اگر میچ ناکام ہو جاتا ہے، تو مسافر کو روایتی پاسپورٹ کنٹرول بوتھ پر جانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ای گیٹ استعمال کرنے کے لیے، مسافروں کے پاس ای پاسپورٹ ہونا ضروری ہے ۔کچھ ممالک کے شہریوں کو ای گیٹ کے استعمال کے لیے اضافی دستاویزات یا رجسٹریشن کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ جبکہ بعض ممالک کے ائر پورٹس پر ای گیٹ کے استعمال کےلئے عمر کی حد 10 سال یا اس سے زیادہ کی شرط بھی رکھی گئی ہے ۔
ای گیٹس کی تنصیب ائر پورٹ انتظامیہ اور مسافر دونوں کے لئے ہی مفید ثابت ہو تے ہیں ۔ ای گیٹس مسافروں کو تیزی سے اپنی شناخت کی تصدیق کرنے اور زیادہ تیزی سے داخلہ حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ خودکار طریقہ مسافروں کو لمبی قطار لگانے سے بچاتا ہے ۔
آٹومیٹک طریقے سے مسافر کی شناخت کی تصدیق کا عمل کسی ملک میں جعلی دستاویزات کے ساتھ داخل ہونے کو مشکل بنا دیتا ہے۔ ای گیٹس مسافروں کا درست ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ خودکار عمل مسافروں کے لیے زہنی دباؤ میں کمی کا سبب بھی بنتے ہیں۔ وقت بچنے کی صورت میں مسافر ڈیوٹی فری شاپس یا دیگر سہولیات میں زیادہ وقت گزارسکتے ہیں جو ائر پورٹس پر اضافی آمدنی کا سبب بنتا ہے ۔