Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

خلائی اسٹیشن پر نو ماہ تک پھنسے خلا بازوں کی زیرو گریویٹی خوراک

بین القوامی خلائی اسٹیشن پر آٹھ دن کے لئے جانے والے دو خلا باز سنیتا  ولیمز اور بیری ولمور 9 ماہ تک خلا میں پھنسے رہنے کے بعد بالآخر بحفاظت زمین پر واپس آگئے ہیں۔ اسپیس اسٹیشن پر گزرے 288 دن کی تکلیف دہ آزمائش میں انہوں نے کئی اہم تجربات بھی کئے۔

 

اس دوران ان دو خلا بازوں  سے متعلق سب سے ذیادہ تشویش اس پر کی تھی کہ وہ آخر خلا میں کیا کھاتے ہونگے ۔ اور انہوں نے اپنی خوراک کے زخیرے کو اس دوران کس طرح بڑھایا ہو گا، یقینا خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور کے لئے خلا میں 288 دن کے دوران سب سے اہم چیلنج صحت مند خواک کا حصول تھا، کیونکہ زیرو گریوٹی کے ماحول میں تازہ کھانے کی قلت ہوتی ہے،اور پانی اور ہوا کے مناسب انتظام کے ساتھ ساتھ خوراک کو ذخیرہ کرنا بھی ایک مشکل کام ہوتا ہے۔

 

سنیتا ولیمز اور ان کے ساتھی  نے خلا میں ناسا کے اسپیس فوڈ سسٹمز لیب میں تیار کردہ اور خصوصی طور پرپیک شدہ خوراک کھاکر گزارا کیا۔ جن میں پزا، روسٹ چکن اور جھینگا کاک ٹیل جیسی خصوصی ڈشز، بھی شامل تھیں۔ ناشتے میں پاؤڈر دودھ کے ساتھ اناج، پروٹین کے لیے ٹونا اور پہلے سے پکے ہوئے گوشت، منجمد خشک پھل اور سبزیاں، ری ہائیڈریٹڈ کھانے جیسے سوپ اور اسٹو بھی انکی خواک میں شامل تھے۔

 

خلا میں ہرفرد کے لئے یومیہ خوراک کا تخمینہ تقریباً 3.8 پاؤنڈ لگایا گیا تھا، جبکہ غیر متوقع صورتھال کےلئے اضافی ذخائر بھی رکھے گئے تھے۔ ناسا کی تازہ خوراک کے متبادل تلاش کرنے کی کوششوں کے تحت ولیمز نے خلائی زراعت کے ایک اہم تجربے میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے سبزیوں کی پیداوار کے نظام  کے ذریعے”آؤٹریجئس” رومین لیٹش اگانے میں مدد کی۔

 

اس کے علاوہ، ولیمز بائیو نیوٹرنٹس پروجیکٹ کا بھی حصہ تھیں، جس میں بیکٹیریا کی مدد سے خلابازوں کے لیے ضروری غذائی اجزاء پیدا کرنے پر تحقیق کی گئی۔ سنیتا ولیمز کے تجربے نے یہ ثابت کیا کہ خلا میں خوراک کی تیاری اور پیداوار کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ تجربات مستقبل میں چاند اور مریخ پر مشنز کے لیے پائیدار غذائی نظام کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts