وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کومنی لانڈرنگ کے کیس میں انسداد دہشتگردی منتظم عدالت میں پیش کیا۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزم ارمغان کی میڈیکل رپورٹ پیش کی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم مکمل طور پر صحتمند ہے، ملزم سے پرائیویٹ والٹ کے پاسورڈ اور ڈیجیٹل شواہد ریکور کرنے ہیں، اب تک کی تحقیقات میں مزید شواہد سامنے آئے ہیں۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ملزم سے تفتیش مکمل کرنے کے لئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے، ملزم کے مقدمات کا عبوری چالان کیلئے مہلت دی جائے۔ ملزم سے ریکور ہونے والے 18 لیپ ٹاپ کا پنجاب فرانزک لیبارٹری سے فرانزک کرانا ہے۔
ملزم ارمغان کی جانب سے خرم عباس ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ پیش کیا، درخواست گزار کے وکیل نے کہا ارمغان کی میڈیکل رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ہے، ارمغان کے طبی معائنے کی رپورٹ کو چیلنج کریں گے۔
ملزم ارمغان نے اپنے بیان میں کہا مجھے ایف آئی اے نے نہیں مارا، آپ کے حکم پر میرا میڈیکل بھی کرایا گیا ہے، میری والدہ سے ملاقات ہوگئی ہے۔ ملزم نے اپنی والدہ کے کہنے پر خرم عباس اعوان ایڈووکیٹ کے وکالت نامے پر دستخط بھی کردئیے۔
عدالت نے آئندہ پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 9 روز(24 اپریل تک) کی توسیع کردی