ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو ’ بے معنی’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ کا بیان امریکی صدر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کو ترجیح دیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ براہ راست مذاکرات اس فریق کے ساتھ بے معنی ہوں گے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل طاقت کے استعمال کی دھمکی دیتا ہے اور جو اپنے مختلف عہدیداروں سے متضاد موقف کا اظہار کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق انھوں نے مزید کہا کہ ہم سفارت کاری کے لیے پرعزم ہیں اور بالواسطہ مذاکرات کا راستہ آزمانے کے لیے تیار ہیں۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکا مذاکرات ہی چاہتا ہے تو دھمکیاں کیوں؟
اپنے ایک بیان میں ایرانی صدر نے کہا کہ ایران برابری کی بنیاد پر امریکا سے بات چیت چاہتا ہے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم نے دشمن پر قابو پانے کا طریقہ سیکھ لیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنا پسند کریں گے۔