ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں فنانشل سروسز سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔ ایشائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 21 فیصد آبادی کا بینک اکاؤنٹ ہے، خواتین کی اکثریت کے پاس بینک اکاونٹ نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 1 لاکھ بالغ افراد کے لیے کمرشل بینکوں کی برانچیں 10.8 ہیں، یہ تعداد علاقائی ممالک کے مقابلے میں بھی کم ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 5 سال میں پاکستان میں بینک اکاؤنٹس میں 127 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ملک میں 9 کروڑ بینک اکاؤنٹ ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالیاتی اخراج خواتین پر مردوں کے مقابلے میں زیادہ اثرانداز ہوتا ہے خواتین کےلیے بینکنگ سہولتوں تک رسائی مردوں کے مقابلے میں نصف ہے۔
اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ آن لائن لین دین فروری 2020ء میں 17 فیصد تھی، ستمبر 2024ء میں 75 فیصد ہو گئی۔ فوری ادائیگی کے نظام راست نے آن لائن لین دین کو مزید فروغ دیا جبکہ راست کے ذریعے روزانہ اوسطاً 3 لاکھ ادائیگیاں کی جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ایشیا میں ایک ارب سے زائد افراد بینکنگ سہولت سے محروم ہیں پاکستان میں بھی ایک بڑی تعداد بینکنگ سہولت سے محروم ہے پاکستان میں 21فیصد افراد کے پاس بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی ہے لیکن بہت سے لوگ مالی لین دین کےلیے غیررسمی نیٹ ورکس پر انحصار کرتے ہیں۔
پاکستان میں ڈیجٹیل بینک کے بارے ایشائی ترقیاتی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل بینکنگ سے آبادی کی اکثریت کو بینکنگ سہولت فراہم کی جا سکتی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کے 25 لاکھ ریٹیل سیکٹر میں ڈیجیٹل ادائیگی کے وسیع مواقع ہیں جبکہ ریٹیل سیکٹر کا ٹیکس ادائیگی میں 4 فیصد حصہ ہے۔