پانی کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد پینے کے پانی کی اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ اسے محفوظ بنانے کی ضرورت پر زور دینا ہے،اس دن کاآغاز 1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیریو میں اقوامِ متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقد کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا جس کے بعد 1993 سے ہر سال22 مارچ کو پانی کا عالمی منایا جاتا ہے۔
صدر مملکت نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ صاف اور پینے کیلئے محفوظ پانی کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے ہمارے ملک پر مہلک اثرات کی واضح مثال ہیں۔ آبی ذخائر کے تحفظ اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کے تحفظ کے لیے ہر پاکستانی کو ذمہ داری لینا ہوگی۔ پائیدار طرز زندگی اپنا کر ہم پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے محفوظ بنا سکتے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے یوم آب کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان سب سے زیادہ آب و ہوا کے خطرے سے دوچار ممالک میں شامل ہے۔ ہم نے تباہ کن سیلابوں، شدید گرمی اور طویل خشک سالی کا مشاہدہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس دن کو منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زمین کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ایک گھنٹہ لائٹس اور برقی آلات بند کرنے کا مقصد شعور اجاگر کرنا ہے۔
پانی کے عالمی دن پر وزیراعلیٰ سندھ نے عوام سے اپیل کی کہ پانی کے ضیاع کو روکا جائے تاکہ ہماری نسلوں کے لیے محفوظ مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔ زمین کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے پانی کے وسائل کی حفاظت انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے سندھ میں پانی کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے بحران کی وجہ سے زراعت اور معیشت کو سنگین خطرات لاحق ہیں، جبکہ سندھ کے کسان اور ماہی گیر مشکلات کا شکار ہیں۔