جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کراچی کی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اعترافِ جرم کے بعد پھر انکار کر دیا۔ جس پر عدالت نے ملزم کے اعترافی بیان کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ اعترافی بیان ریکارڈ کیا جا سکے، ملزم نے پہلے اعترافِ جرم کی ہامی بھری اور پھر اس سے انکار کر دیا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اعترافِ جرم کرنے یا نہ کرنے کی صورت میں بھی آپ کو جیل بھیج دیا جائے گا۔
کیس پر سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ میں کوئی اعترافِ جرم نہیں کرنا چاہتا، مصطفی عامر کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی یہ اچانک کیا جانے والا اقدام تھا۔
میں نے مصطفیٰ عامر کا قتل نہیں کیا میں نے مصطفیٰ کو گاڑی میں چھوڑا تھا، گاڑی کے اگلے حصے پر آگ لگائی تھی، مصطفیٰ عامر کا فیصلہ میں نے اللہ پر چھوڑ دیا تھا، عدالت میں ملزم نے کچھ وقفے کے بعد کہا کہ اس نے مصطفی کا براہ راست قتل نہیں کیا، مصطفیٰ کے نصیب میں مرنا لکھا تھا، میں بھی تھوڑا بہت اس میں شریک ہوں۔
ملزم ارمغان کا کہنا تھا کہ یہودی لابی اور اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی جانب سے پھنسایا جارہا ہے، موساد کافی عرصے سے میرے پیچھے پڑی ہے، مصطفی عامر کی والدہ بھی یہودی لابی کا حصہ ہے، ہمارے ملک کی سیاسی جماعتیں یہودی لابی کا حصہ ہیں، یہودی لابی میرے پیچھے ہے کیونکہ میں انکے خلاف بات کرتا ہوں۔
ملزم ارمغان نے بیان میں کہا کہ پولیس کی جانب سے میرے اوپر کالا جادو کروایا گیا ہے، کالے جادو کی وجہ سے جسم میں درد ہوتا ہے۔