مختلف مذاہب اپنے مذہبی تہوار کلینڈر کے مطابق طے شدہ دنوں میں مناتے ہیں ۔ دین اسلام میں ہجری کلینڈر کے مطابق تمام مذہبی تہوارمنائے جاتے ہیں، جن کا دارومدار چاند کے رویت پرہوتا ہے
ہجری کلینڈر میں ہرماہ کا آغاز نئے چاند کی نظر آنے سے ہوتا ہے، جسکا فیصلہ مختلف اسلامی ممالک میں مختلف انداز میں کیا جاتا ہے، بعض ممالک سعودی عرب کی پیروی کرتے ہیں اور بعض ممالک میں ماہرین کی مشاورت سے اسے طے شدہ دنوں میں ہی منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ زمہ داری مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی ہے
رویت ہلال کمیٹی کا قیام
پاکستان میں نئے چاند کا اعلان کرنے کیلئے 1974 میں قومی اسمبلی کی قرارداد اور اسلامی نظریاتی کونسل کی مشاورت سے ایک رویت ہلال کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد نئے چاند کی رویت کے بعد اسکا اعلان کرنا ہے۔
چاند کی رویت کا طریقہ کار
مرکزی رویت ہلال کمیٹی ہر چاند کی 29 تاریخ کو اجلاس منعقد کرتی ہے جس کے بعد زونل کمیٹیوں اور عوام سے موصول ہونے والی شہادتوں کا جائزہ لے کر نئے اسلامی مہینے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
کمیٹی کی نمائندگی
رویت ہلال کمیٹی کے کل ارکان کی تعداد 21 ہے جس میں وفاقی وزارت مذہبی امور، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، محکمہ موسمیات اور سپارکو کے ایک ایک نمائندے کے علاوہ تمام مکاتب فکر کے علما کرام یا انکے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔
کمیٹی کا سالانہ بجٹ
رویت ہلال کمیٹی کے سالانہ 12 اجلاس ہوتے ہیں تاہم مرکزی اجلاس صرف 4 ماہ ( محرم ، رمضان ، شوال ، ذوالحجہ ) کیلئے ہی منعقد کئے جاتے ہیں۔
ان چار اجلاسوں کے لئے سال 2025 میں کمیٹی کا بجٹ 65 لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔ ارکان کو کمیٹی میں شرکت کیلئے 5000 روپے نعقد اور 20 ویں گریڈ کے سرکاری افسر کے برابر رہائشی اور سفری اخراجات دیئے جاتے ہیں۔
نئے چاند کے سائز پر بحث
چاند کی رویت اور اسکے اعلان کے لئے باقائدہ سرکاری کمیی ہونے کے باوجود ہرسال پاکستانیوں میں چاند کے سائز کو دیکھتے ہوئے اس کے پہلے یا دوسرے دن کے ہونے سے متعلق بحث چھڑ جاتی ہے۔ جسکا نتیجہ اکثر ملک میں دو دو عیدوں کی صورتوں میں بھی سامنے آتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چاند کے سائز کا دارومدار اسکی پیدائش کا وقت اور عمر پر ہوتا ہے، چاند کی رویت اسکی پیدائش کے عموماً 18 سے 20 گھنٹے بعد ممکن ہوتی ہے، بعض اوقات چاند مہینے کی 29 تاریخ کو کم عمر ہونے کے باعث نظر نہیں آتا اور دوسرے دن چونکہ اسکا دورانیہ زیادہ ہوجاتا ہے اس لئے یہ معمول سے بڑا دیکھائی دیتا ہے۔
رویت ہلال کمیٹی کی اہمیت
پاکستان میں سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے علاوہ خیبر پختونخواہ میں مقامی رویت ہلال کمیٹی بھی قائم ہے، جسکا ہمیشہ سے سرکاری رویت ہلال کمیٹی سے اختلاف رہا ہے مگر قانونی اور سرکاری اہمیت کی حامل مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا فیصلہ ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جو حکومت پاکستان کی منظوری سے نافذالعمل ہوتا ہے۔

رضوان فراست کو شعبہ صحافت میں 3 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں ٹائمز آف کراچی سے وابستہ ہیں۔ ملکی سیاست اور معاشرتی مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں۔