پاکستان اور ملائیشیا نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے معاہدے کا فیصلہ کیا ہے، معاہدے کے بعد ملائیشیا میں قید پاکستانی قیدی باقی سزا پاکستان آکر کاٹ سکیں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملائیشیا نے معاہدے کا مسودہ پاکستانی حکام کے ساتھ شیئر کردیا، معاہدے کے نتیجے میں پاکستانی قیدیوں کے قانونی اور انسانی حقوق سے متعلق خدشات دور ہوں گے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیوں کی دستاویز کے مطابق معاہدے کے بعد پاکستانی قیدی پاکستان آکر اپنے اہلخانہ سے مل سکیں گے، اس وقت 384 پاکستانی ملائیشیا کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
دستاویز کے مطابق پاکستانی قیدی قتل، جنسی جرائم، انسانی اسمگلنگ اور توہین کے جرائم، خطرناک منشیات رکھنے، امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی، چوری اور دیگر وارداتوں کے الزام میں قید ہیں۔ دستاویز کے مطابق ملائیشیا میں ملازمت کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا ہے، 3 سالوں میں ایک لاکھ 25 ہزار پاکستانی ملازمت کے لیے ملائیشیا گئے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں ملائیشیا ملازمت کے لیے جانے والوں کی تعداد 25 ہزار تھی، 2023 میں ملائیشیا پاکستانی انسانی وسائل کے حوالے سے پانچواں بڑا ملک رہا جبکہ 2025 میں ملازمت کے لیے ملائیشیا جانے والوں کی تعداد ایک لاکھ 50 ہزار ہوگئی۔ دستاویز کے مطابق ملائیشیا میں کام کرنے والے 98 فیصد پاکستانی جنرل ورکر کے طور پر کام کر رہے ہیں، پاکستانی تعمیرات، مینوفیکچرنگ، پلانٹیشن اور زراعت کے شعبے میں کام کر رہے ہیں۔
دستاویز کے مطابق ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے دوران اسکلڈ مین پاور کی برآمد پر اتفاق ہوا تھا، پاکستانی ہائی کمیشن ہنر مند پاکستانیوں کے لیے ملائیشیا میں ملازمتوں کے مواقع کے لیے کام کر رہا ہے۔ دستاویز کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن کی کوششوں سے ملائیشیا نے پاکستانی نرسوں کی بھرتی شروع کردی ہے، اوورسیز ایمپلائمنٹ کوآپریشن (او ای سی) کے ذریعے ملائیشیا میں پاکستانی نرسوں کو ملازمتوں کے مواقع مل رہے ہیں۔