پاکستان کے اسپتالوں اور لیبارٹریز کو درکار اہم طبی آلات کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈریپ نے بیرون ملک سے منگوائی جانے والی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی توسیع ختم کر دی ہے، جس کے باعث درآمد کنندگان نئے آلات نہیں منگوا سکتے۔
ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بانی رکن محمد عمر نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 90 فیصد میڈیکل ڈیوائسز بیرونِ ملک سے درآمد کی جاتی ہیں اور ان کی رجسٹریشن کا پیچیدہ عمل وقت پر مکمل نہ ہونے کے باعث ایک بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔
محمد عمر نے کہا کہ ڈریپ کی جانب سے امپورٹ کی جانے والی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی توسیع ختم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے امپورٹرز میڈیکل ڈیوائسز منگوانے سے قاصر ہیں، اس صورتحال کے باعث اسپتالوں، لیبارٹریز اور مراکز صحت میں جان بچانے والے آلات کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
2017 میں حکومت پاکستان نے میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا تھا، تاہم اس عمل کے لیے دی گئی مدت ناکافی ثابت ہوئی۔ پہلے 2020 تک کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی، پھر اسے 2023 اور بعد میں 2024 تک توسیع دی گئی، لیکن اب فروری 2025 گزرنے کے باوجود ہزاروں میڈیکل ڈیوائسز رجسٹریشن کے بغیر رہ گئی ہیں۔
ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) نے امپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے نتیجے میں اسپتالوں میں سرنج سے لے کر بڑی ٹیسٹنگ مشینوں تک کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
محمد عمر کے مطابق یہ ایک قومی سطح کا صحت بحران ہے۔ اگر میڈیکل ڈیوائسز موجود نہ ہوئیں تو سرجریز اور اہم طبی پراسیجرز رک سکتے ہیں، جس سے مریضوں کی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن نے تمام ضروری دستاویزات جمع کروا دی تھیں اور ڈریپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر ان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کمی ہو تو مزید وقت دیا جائے گا، لیکن دو ماہ گزرنے کے باوجود کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔