کسی بھی کھیل میں ٹائٹل جیتنا چاہے وہ گلی محلے کا ٹورنامنٹ ہو یا عالمی سطح کا ایونٹ ہر کھلاڑی کیلئے ایک سحر انگیز لمحہ ہوتا ہے، دیگر اسپورٹس کی طرح کرکٹ بھی اس سےخالی نہیں، آئی سی سی ورلڈ کپ کے بعد چیمپئنز ٹرافی اس کھیل کا دوسرا بڑا اعزاز ہے جسے جیتنے کے لیے ٹیموں کے درمیان جنگ پاکستان اور دبئی میں شروع ہو چکی ہے،
1998 میں شروع ہونے والے اس ایونٹ کے اب تک 8 ایڈیشنز ہوچکے ہیں، اس ایونٹ کی ٹرافی کو دو ، دو بار آسٹریلیا اور بھارت نے اپنے نام کیا ہے ، بھارت نے سن دو ہزار اور سن 2013 میں یہ ٹائٹل جیتے، آسٹریلیا نے 2006 اور 2009 میں مسلسل دو بار چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل حاصل کیا
آسٹریلیا واحد ٹیم بھی ہے جس نے چیمپئنز ٹرافی کے اعزاز کا دفاع کیا ہے، جنوبی افریقا، نیوزی لینڈ، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور پاکستان یہ وہ آئی سی سی کے فل بورڈ ممبر ہیں جنہوں نے ایک، ایک مرتبہ ٹائٹل حاصل کرنے کا مزہ چکھ رکھا ہے،2017 میں چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم پاکستان کے پاس پورا موقع ہے کہ وہ اعزاز کادفاع کرنے والی دوسری ٹیم بن سکتی ہے۔
اگرآئی سی سی کے فل بورڈ ممبر یعنی ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی بات کی جائے تو کرکٹ کے کھیل کی جائے پیدائش والے ملک یعنی انگلینڈ کی ٹیم اب تک یہ ٹرافی اُٹھانے سے محروم ہے، اس ٹیم کو اس لیے بھی بدقسمت شمار کریں گے کہ آئی سی سی چیمپئننرٹرافی دو مرتبہ انگلینڈ میں منعقد ہوچکی ہے، ایک 2004 میں اور دوسری2013 میں
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم اپنے ملک میں ہونے والے ایونٹ میں دونوں مرتبہ فائنل میں بھی پہنچی مگر اس ملک کے شائقین اپنے ہی کپتان کو ٹرافی اُٹھائے نہ دیکھ سکے، 2004 میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں اوول کے میدان پر دو وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ، 2013 میں انگلش ٹیم فیصلہ کن معرکے میں پہنچنے کے باوجود بھارت سے فائنل ہارگئی ، اس کو برمنگھم کے ایجبسٹن گراؤنڈ پر سنسنی خیز مقابلے کے بعد پانچ رنز سے مات ہوگئی
انگلینڈ کے علاوہ دیگر دو ٹیمیں بنگلادیش اور زمبابوے بھی ہیں جو اب تک اس اعزاز سے محروم ہیں جبکہ افغانستان کی ٹیم پہلی مربتہ چیمپئنز ٹرافی کھیل رہی ہے۔