روایتی حریف کا لفظ جب زبان پر آتا ہے تو فورا ہی پاکستان اور بھارت کے نام ذہن میں آجاتے ہیں، کھیل کے میدان میں ان دونوں کو یہی سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر کرکٹ روایتی حریف کے طور پر ان دونوں ممالک کی سب سے بڑی پہچان ہے،
پاک، بھارت کرکٹرز جب گراؤنڈ پر میچ کھیل رہے ہوتے ہیں تو ان کھلاڑیوں کی اپنے ملک کیلئے جیتنے کا جذبہ ، جوش اور لگن دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے لیکن جب دونوں ملکوں کے کھلاڑی میدان سے باہر ہوتے ہیں تو دکھائی یہ دیتا ہے کہ ان سے بڑا کوئی دوست نہیں ہے
جب سے پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ روابط بحال ہوئے تب سے ان کرکٹرز کی دوستی کے قصے بھی چلے آرہے ہیں، 1999 میں جب پاکستانی ٹیم بھارت کے دورے پر تھی تو ایک پریکٹس سیشن کے دوران پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ بولر وسیم اکرم بھارتی اسٹار کھلاڑی سچن ٹنڈولکر کے پاس گئے اور اُنہیں تحفہ پیش کیا، دونوں کھلاڑیوں کے درمیان شکریہ اور خیر سگالی کے جملوں کا تبادلہ ہوا۔
تحفہ دینے کی بات چل نکلی ہے تو آپ کو بتائیں کہ بھارتی لیجنڈری بیٹر ویرات کوہلی اور پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر کی 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران پریکٹس سیشن میں ملاقات ہوئی ، ویرات کوہلی نے محمد عامر کو بُلا کر اپنا بیٹ تحفے میں دیا، یقینا یہ بھی کہا ہوگا کہ اس سے خوب رنز بنانا، محمد عامر نے کوہلی کا شکریہ ادا کیا،
دو ہزار تیئس کے ایشیا کپ میں پاک، بھارت مقابلہ بارش کی نذر ہوا تو موقع غنیمت جانتے ہوئے شاہین آفریدی نے جسپریت بھمراہ سے ملاقات کی اور اُن کو بیٹے کی پیدائش پر تحفہ دیا، شاہین شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ ہم میدان میں لڑتے ہیں لیکن گراؤنڈ سے باہر عام انسان کی طرح ہوتے ہیں.اسی طرح شاہین شاہ آفریدی جب ایک ایونٹ کے دوران ان فٹ ہوئے تو پاکستان اور بھارت کی پریکٹس کے دوران بھارتی کھلاڑی چاہل، ویرات کوہلی ، رشبھ پنٹ اور کے ایل راہول نے انتہائی خلوص اور گرم جوشی کے ساتھ اُن کی خیریت دریافت کی
ایک اور ایونٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے قبل میدان میں حارث رؤف اور بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی کی ملاقات کے قصے زبان زد عام ہوئے، دونوں ایک دوسرے سے پُرتپاک انداز میں ملے اور چند منٹ گفتگو بھی کی
سابق پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر اور بھارتی آف اسپنر ہر بھجن سنگھ کے دوستی کے قصے بھی بہت مشہور ہیں، دونوں میدان سے باہر کئی مرتبہ ایک ساتھ دکھائی دیئے ہیں، دونوں نےہر جگہ ایک دوسرے کے اخلاق اور رویے کی تعریف بھی کی ہے اوردونوں ایک دوسرے سے کی جانے والی شرارتوں کا بھی ذکر کرتے رہے ہیں
دو ہزار بائیس میں بابر اعظم کی جانب سے ویرات کوہلی کو سوشل میڈیا پر دیا گیا پیغام بھی ہر ایک کی زبان پر رہاجس میں بابر اعظم نے کوہلی کےآؤٹ آف فارم ہونے پر کہا کہ یہ وقت گزر جائے گا، مضبو ط رہیں، ویرات کوہلی نے جواب میں بابر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ آپ بھی چمکیں اور کامیابیاں حاصل کریں ، مستقبل کیلئے میری نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں،
پریکٹس سیشن کے دوران دونوں ملکو ں کے کھلاڑی ایک دوسرے سے انتہائی خوش گوار انداز میں ملاقات کرتے ہیں اور خیریت بھی دریافت کرتے ہیں۔