نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے اعلیٰ حکام نے وفاقی کابینہ کی لازمی منظوری کے بغیر اپنی تنخواہوں میں 3 گنا تک اضافہ کردیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاور سیکٹر کو بڑے پیمانے پر تکنیکی، تجارتی اور ڈسٹری بیوشن خسارے کا سامنا ہے۔
تمام ریگولیٹری باڈیز کے چیئرپرسن اور اراکین عام طور پر زیادہ سے زیادہ مینجمنٹ پوزیشن (ایم پی) اسکیل ون کے حقدار ہوتے ہیں، جس کی بنیادی تنخواہ 6 لاکھ 29 ہزار روپے سے لے کر 7 لاکھ 72 ہزار 780 روپے ماہانہ ہوتی ہے۔ دیگر مراعات، جن میں گھر کا کرایہ ایک لاکھ 46 ہزار سے 2 لاکھ 6 ہزار روپے اور یوٹیلیٹیز کے لیے 35 ہزار روپے شامل ہیں، ان کی مجموعی تنخواہ 8 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نیپرا حکام نے اپنے معاوضوں میں تقریباً 3 گنا اضافے کی منظوری دی۔ ریگولیٹری باڈی کو 10 فروری کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھیجا گیا تھا جس میں تنخواہوں میں ترمیم اور حکومت کی منظوری طلب کی گئی تھی، لیکن متعدد یاد دہانیوں کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا۔
اس اضافے سے چیئرمین نیپرا کی مجموعی تنخواہ 32 لاکھ 50 ہزار روپے اور عہدیداروں کی مجموعی تنخواہ 29 لاکھ 50 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔ نظر ثانی شدہ معاوضہ پیکج میں 7 لاکھ سے 7 لاکھ 73 ہزار روپے کی بنیادی تنخواہ شامل ہے، علاوہ ازیں نیپرا حکام نے ججز کے جوڈیشل الاؤنس کی طرز پر اپنے لیے ماہانہ 6 لاکھ 31 ہزار سے 7 لاکھ روپے ریگولیٹری الاؤنس کی منظوری دے دی ہے۔
نیپرا ایکٹ 1997 کے سیکشن 8 میں چیئرمین نیپرا اور اراکین کی تنخواہ، مراعات اور مراعات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین ایسے معاوضے اور الاؤنسز کے اہل ہوں گے جو اتھارٹی وفاقی حکومت کی منظوری سے طے کرے گی تاہم ڈان نیوز کے مطابق یہ ترامیم حکومت کی منظوری کے بغیر کی گئیں۔