سندھ اسمبلی نے منگل کو اپنے اجلاس میں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق کی طلباء یونین سے کے انتخابات کرانے سے متعلق قرارداد وزیر اپرلیمانی امور کی مخالفت پر مسترد کردی گئی ۔محرک نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ طلباء کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئی آئین پاکستان کے مطابق کے فوری طور پر طلباء یونینز کے انتخابات منعقد کروائے جائیں۔وزیر پارلیمانی ضیاءالحسن نے کہا کہ اس حوالے سے پہلے ہی عمل درآمد ہورہا ہے اس لئے وہ قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔وزیر پارلیمانی امور نے ضیاء الحسن لنجار کہا کہ پیپلز پارٹی کا بھی اپنا موقف ہے طلباء یونیز کے انتخابات ہونے چاہیں یہ بات ہمارے منشور میں بھی موجود ہے اس پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حساب سے اس قرارداد کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سندھ حکومت نے طلباء یونینز سے پابندیاں ہٹا دی ہیں اور طلبہ یونین کے انتخابات کے لئے اقدام کر رہے ہیں، ایسے میں اس قرارداد کی ضرورت نہیں ہے۔ ایوان یہ قرارداد اکثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔
بعدازاں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے میڈیا سے گفتگو کے دوران ایوان سے اس قرارداد کو رد کئے جانے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے طلبہ تنظیموں پر پابندی ختم کرنے کا قانون تین سال پہلے منظور کیا تھا قانون سازی مکمل ہونے کے بعد تین سال بعد بھی طلبہ یونینوں کے انتخابات نہیں کرائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے علمبردار آمروں کی جانب سے لگائی گئی پابندی کی حمایت کررہے ہیں جو بہت ہی شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ یونین کے تین سال سے انتخابات نہیں ہو رہے ،طلبہ کو ان کے حق دیئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیاست میںایسے طلبہ لیڈر آئیں جو سیاسی اقدار سے واقف ہوں ۔ان کا کہنا تھا کہ طلبہ یونین پر پابندی کے بعد تشدد کے واقعات ہوتے ہیں۔
ایوان نے پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر سوہو کی ایک قرارداد جوسندھ سے متعلق منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز دینے کے بارے میں تھی منظور کرلی ۔قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سندھ میں جاری اسکیموں کو جلد مکمل کیا جائے۔خاص طور پر ایم 9 سے وابستہ تمام ہائی ویز کو مکمل کیا جائے۔ صوبائی ضیاءالحسن النجار نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں موٹروے جو بنا ہوا ہے وہ اچھا نہیں ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعلی نے وفاقی حکومت کو خظ بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسپیکر سے کہا کہ اس قرارداد کو منظور کریں تاکہ وفاق کو پتہ چلے کہ سندھ کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کہتے ہیں سندھ میں کام نہیں ہورہا ہے لیکن لوگوں کو پتہ نہیں کہ وفاق کی جانب سے فنڈنگ نہیں ہورہی۔ مہنگائی کی وجہ سے جہاز اور ریلوے کا سفر ختم ہوتا جا رہا ہے لیکن کراچی سے سکھر براستہ روڈ سفر کرنا مشکل ہے۔
ہیر سوہو نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعلی سندھ نے 13جنوری کو باقاعدہ خط لکھا تھا۔ کی پی کے 33 اور بلوچستان کی 22 سندھ کی صرف چھ اسکیمز رکھی گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن نثار کھوڑو نے کہا کہ میرا سوال ہے کہ ایم نائن موٹروے کو سی پیک میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکولر ریلوے کا سن سن کر کان پک گئے ہیں۔ سکھر اور حیدرآباد موٹروے کو کیوں نہیں بنایا جاتا ،بارشیں آتی ہیں تو ندیاں بہتی ہیں گاﺅں اور شہر ڈوب جاتے ہیں۔ آر بی او ڈی کا منصوبہ 2002ءسے التوا کا شکار ہے۔اس اسکیم کو بڑھا کر 64 ارب تک پہنچا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ موٹروے پر ٹرالر چلیں گے تو پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے گا۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ کینالز بنانے کے وقت تو وفاق بڑا سنجیدہ نظرآتاہے باقی معاملات میں سستی کیوں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سندھ کو چلاتا ہے سندھ نے پاکستان کو بنایا ہے۔سندھ اسمبلی نے حیدر آباد سکھر موٹر وے تعمیر کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس کے بعدسندہ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔