اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنادی ہے۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7سال قید کی سزا سنائی۔
احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 10لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 5لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ عدالت نے کہا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے پربانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ قید اور بشریٰ بی بی کو مزید 3 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
190 ملین پاؤنڈ کیس کیا ہے؟
جیونیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ‘ایسٹ ریکوری یونٹ’ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا جسے اپنے اثرورسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظوربھی کروالیا۔ سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے۔
بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا اور 24 مارچ 2021 کو بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کرکے بانی پی ٹی آئی کی مدد کی۔ عمران خان نے خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومت پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال کیا گیا، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے فرحت شہزادی کے ذریعے موضع موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے 100 سے زائد سماعتیں کرنے کے بعد 18 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، بانی پی ٹی آئی کےخلاف یہ واحد کیس ہے جو ایک سال سے زائد عرصہ تک چلا، چار بار جج تبدیل ہوئے، بانی پی ٹی آئی کی کابینہ کے ارکان بطور نیب گواہ پیش ہوئے۔ نیب نے گزشتہ سال 13 نومبر کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی اور اڈیالہ جیل میں 17 دن تک بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے تفتیش کی۔
یکم دسمبر 2023 کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا اور ٹرائل شروع ہو گیا، 27 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی گئی، نیب کی جانب سے 35 گواہوں نے بیانات قلم بندکرائے۔
بانی پی ٹی آئی کےخلاف گواہی دینے والوں میں ان کی کابینہ کے رکن اور سابق وزیراعلٰی خیبرپختونخوا پرویزخٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور القادر یونیورسٹی کے چیف فنانشل افسر بھی شامل تھے۔عدالت نے کیس میں شریک ملزمان ذلفی بخاری، فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر، ضیاءالمصطفی نسیم سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دے کر ان کی جائیدادیں اور بینک اکاونٹ منجمد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
دوران ٹرائل 190ملین پاوند ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کی ٹرائل کورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کی۔ عمران خان نے16 عدالتی گواہوں کی فہرست جمع کرائی تاہم عدالت نے گواہ بلانے کی درخواست مسترد کر دی۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں چار بار ججز تبدیل ہوئے جج محمد بشیر، جج ناصرجاوید رانا، جج محمد علی وڑائچ اور پھر دوبارہ جج ناصر جاوید رانا نےکیس کی سماعت کی۔
190 ملین پاؤنڈ کیس میں تحریک انصاف کا موقف کیا ہے؟
بی بی سی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور اس کیس میں پیش ہونے والی وکلا اس ریفرنس کو ‘سیاسی مقدمہ’ قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ملک کے قانون میں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ جس رقم سے متعلق ریفرنس بنایا گیا وہ عمران خان کے اکاؤنٹ میں نہیں گئی بلکہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجود ہے اور حکومت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ یہ رقم وہاں سے سرکاری خزانے میں جمع کرواسکتی ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ معاہدے کے بعد پاکستان کو جو رقم موصول ہوئی وہ 190 ملین پاونڈ نہیں بلکہ 171 ملین پاؤنڈ تھی۔