بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے 2 سے 3 آپشن زیرغور ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت کم کرنے کے 2، 3 آپشنز ہیں، رواں ہفتے ایک اور میٹنگ کر کے آگے بڑھیں گے۔ اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار سے گزارش کی ہے کہ سرمایہ کاری سے متعلق معاملات کو آگے لے کر جائیں، جب تک بجلی کی قیمت کم نہیں ہوگی ترقی نہیں کرسکتے، میں نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت کس طرح کم ہوسکتی ہے۔ اسکے لئے ہوسکتا ہے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکسٹائل روایتی برآمدات کا ایک بہت بڑا سورس ہے، ٹیکسٹائل برآمدات کے فروغ کے لیے ہمارا روایتی ذریعہ ہے۔

وزیراعظم کی یو اے ای کے صدر سے ملاقات

شہباز شریف نے کہا کہ اتوار کو رحیم یار خان میں یو اے ای کے صدر سے ملاقات ہوئی اس دوران سرمایہ کاری سے متعلق بات ہوئی، یو اے ای کے رہنما سے بڑی مثبت بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات مفید رہی، باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے اقدامات سے متعلق گفتگو ہوئی، ایک ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس میں انویسٹمنٹ سے اچھا تاثر قائم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے سمیڈا (سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی) ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے، سمیڈا کا بورڈ تک نہیں تھا اس کا بورڈ مکمل کیا، 15جنوری کو سمیڈا سے متعلق ایک اور میٹنگ کریں گے۔

انڈونیشیا کے صدر کی پاکستان آمد

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انڈونیشیا کے صدر اس مہینے پاکستان آرہے ہیں، ان کے ساتھ برآمدات سے متعلق بات چیت کریں گے جبکہ ملائیشیا کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں۔

وزیراعظم کی کرم حملے پر مزاحمت

انہوں نے کہا کہ کرم میں امن معاہدے کے بعد ایک اور واقعہ ہوا، قافلے پر حملے میں ڈی سی زخمی ہوئے، امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ ایک مذموم حرکت ہے، حملے کے زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔

وزیراعظم کی انسانی اسمگلنگ کے خلاف میٹنگ

وزیراعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کا مکروہ دھندا گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے، انسانی اسمگلنگ کے خلاف ہم پوری یکسوئی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اس کے خلاف اقدامات پر میں خود میٹنگ کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت میں استحکام آرہا ہے، محنت اور لگن کے ساتھ کام کرتے رہیں گے تو خوشحال قوم بنیں گے، معیشت میں استحکام کے لیے خون پسینہ بہانا پڑے گا۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts