چین ’شہری تجدید پروگرامز‘ کے ذریعے اپنے پرانے شہروں کو بتدریج رہنے کے قابل، ماحول دوست، اور ’اسمارٹ شہروں‘ میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس حوالے سے منصوبوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
چائنا ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق چین کے یہ پروگرامز شہری منظر نامے، رہائشیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور گھریلو طلب کو فروغ دینے میں بھی معاون ہیں۔ گزشتہ روز چین کی ریاستی کونسل کے ایگزیکٹو اجلاس میں شہری تجدید کے کام کا تجزیہ کیا گیا، جس میں پرانے رہائشی علاقوں اور شہروں کے مضافاتی دیہات کی تزئین و آرائش کے لیے تیز تر کوششوں پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں شہروں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، شہری ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے، شہری تاریخ اور ثقافت کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی کے پروفیسر چن جائی نے کہا کہ حالیہ دہائیوں میں تیز رفتار اور بڑے پیمانے پر شہری ترقی کے عمل کے بعد چین میں شہرکاری کی شرح 66 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ دوسری جانب تیزی سے شہری ترقی کے ساتھ، ناکافی زیر زمین پائپ نیٹ ورک اور ناقص شہری منصوبہ بندی جس سے مسائل زیادہ نمایاں ہو رہے ہیں۔
چن جائی نے بتایا کہ شہری تجدید کے پروگرام خاص طور پر شہروں کو درپیش مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ ریاستی کونسل کے اجلاس میں شہری تجدید کے اقدامات میں زیادہ سے زیادہ نجی سرمائے کو راغب کرنے کی کوششوں میں اضافے پر بھی زور دیا گیا اور اعلیٰ معیار کی شہری ترقی کو فروغ دینے کے لیے مقامی حالات کے مطابق جدید طریقوں کی حمایت کا عہد کیا گیا۔
چنگوا یونیورسٹی میں چائنا ڈیولپمنٹ پلاننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو نائب صدر ڈونگ یو نے کہا کہ شہری تجدید کے منصوبے مارکیٹ کی نمایاں صلاحیت پیش کرتے ہیں، لیکن ان کی کافی سرمائے کی ضروریات اور طویل آپریٹنگ سائیکلز کی وجہ سے، ایک پائیدار ماڈل کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2025 میں، چین کا مقصد پرانے شہروں کی تزئین و آرائش کو مکمل کرنا ہے، ایسی آبادیاں جو سال 2000 سے قبل تعمیر کی گئی تھیں، پرانی گیس پائپ لائنوں کی تزئین و آرائش کو مکمل کیا جائے گا، جن کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ وزارت کے مطابق چین زیر زمین پائپ نیٹ ورکس اور راہداریوں کی تزئین و آرائش جاری رکھے گا، شہری ٹھوس فضلے کی درجہ بندی کو فروغ دے گا، پارکوں اور شہری سبز راہداریوں کی تعمیر بھی جاری رکھے گا۔