اسمارٹ فونز میں صارفین جس بات سے سب سے زیادہ پریشان رہتے ہیں وہ ہے بیٹری کا جلد ختم ہوجانا، اس کی وجہ آپ کے فون میں موجود چند ایپس ہوسکتی ہیں جو بہت زیادہ مقبول بھی ہیں۔ اینڈرائیڈ فونز کے لیے گوگل پلے اسٹور میں لاتعداد ایپس موجود ہیں مگر زیادہ تر افراد مقبول ایپس کو ہی ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں۔ اینڈرائیڈ اتھارٹی نے ان ایپس کی فہرست تیار کی ہے جو اسمارٹ فون بیٹری کو سب سے زیادہ تیزی سے ختم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
اینڈرائیڈ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق مختلف ایپس کی جانب سے بیٹری کو تیزی سے ختم کرنے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ مثال کے طور پر کچھ ایپس ایسی ہوتی ہیں جن کو کام کرنے کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح کچھ ایپس بیک گراؤنڈ ڈیٹا، لوکیشن سروسز، بہت زیادہ نوٹیفکیشنز اور ویجیٹس کے ذریعے بیٹری کو چوستی ہیں۔
اس فہرست میں بیٹری کو سب سے تیزی سے ختم کرنے والی ایپس میں گوگل سروسز کو سب سے اوپر رکھا گیا ہے۔ ایپس جیسے گوگل میپس، کروم، جی میل، گوگل پلے، گوگل فوٹوز، گوگل اسسٹنٹ، یوٹیوب اور گوگل ہوم وغیرہ کو اینڈرائیڈ فونز میں ڈیلیٹ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ یہ سب ایپس بیٹری کو تیزی سے ختم کرتی ہیں کیونکہ انہیں جی پی ایس اور دیگر متعدد ریسورسز کی ضرورت ہوتی ہے۔
فہرست میں دوسرے نمبر پر فیس بک کو رکھا گیا ہے۔ دنیا کے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں بہت کچھ موجود ہوتا ہے، فیڈ، اسٹوریز، ریلز، مارکیٹ پلیس، ایونٹس، میموریز، گروپس، پیجز، گیمنگ اور بھی بہت کچھ، یہی وجہ ہے کہ ڈیوائس کے بیک گراؤنڈ میں یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم مسلسل متحرک رہتا ہے جبکہ اس کے بیشتر فیچرز کو آپ کی لوکیشن اور کیمرے تک رسائی حاصل ہوتی ہے، یہ دونوں ہی بیٹری لائف کو تیزی سے ختم کرنے والے اہم عناصر ہیں۔ اسی طرح فیس بک کو استعمال کرنے والے اکثر گھنٹوں تک اس میں گم رہتے ہیں جس دوران ریم میموری، پراسیسنگ پاور اور اسکرین برائٹنس وغیرہ بیٹری لائف پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
تیسرے نمبر پر فیس بک میسنجر کو رکھا گیا ہے۔ ویسے تو اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ میسجنگ ایپس سے بیٹری لائف زیادہ متاثر نہیں ہوتی مگر فیس بک میسنجر ایپ ایسا کرتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سادہ ٹیکسٹ کمیونیکیشن ایپ نہیں بلکہ آپ اسے وائس میسجز، ویڈیو کالنگ، آڈیو کالز، فائلز شیئر اور متعدد دیگر کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح یہ فیس بک اسٹوریز اور دیگر بنیادی فیس بک فیچرز تک رسائی بھی فراہم کرتی ہے جس سے بھی بیٹری لائف متاثر ہوتی ہے۔ فیس بک میسنجر کے کچھ فیچرز کو لوکیشن سروسز تک رسائی درکار ہوتی ہے جس سے بھی بیٹری تیزی سے ختم ہوتی ہے۔
چوتھے نمبر پر انسٹا گرام موجود ہے جس میں لوگ گھنٹوں تک تصاویر اور ویڈیوز دیکھتے ہیں، جس سے بیٹری لائف تیزی سے ختم ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انسٹا گرام کی جانب سے صارفین کو ان کے مقامی علاقوں کا بہترین تجربہ فراہم کرنے لیے لوکیشن سروسز کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
پانچویں نمبر پر دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ سروس یوٹیوب موجود ہے جو کسی بھی ڈیوائس کی بیٹری تیزی سے ختم کرنے والی سروس ہے۔ یوٹیوب ایپ مسلسل ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرتی رہتی ہے جس کے لیے بہت زیادہ ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر اگر آپ ایچ ڈی ویڈیوز کو اسٹریم کر رہے ہوں۔ اسی طرح جب آپ یوٹیوب کو اوپن کرکے کسی ویڈیو کو دیکھتے ہیں تو اسکرین کافی دیر تک متحرک رہتی ہے۔ فون کا ڈسپلے بہت زیادہ بیٹری پاور چوستا ہے۔
چھٹے نمبر پر اسکائپ ایپ ہے جو بیک گراؤنڈ میں بہت زیادہ ریسورسز استعمال کرتی ہے۔
ایپس کے بیٹری یوزایج کو چیک کریں
سیٹنگز کے مینیو میں بیٹری میں جائیں اور بیٹری یوز ایج کا انتخاب کریں۔
وہاں یہ دکھایا جائے گا کہ فون میں انسٹال ایپس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بیٹری کا کتنا حصہ استعمال کیا۔
ان ایپس کو بیٹری چوسنے سے کیسے روکا جائے؟
ان ایپس کو ڈیلیٹ کرنا کوئی مثالی حل نہیں بلکہ دیگر اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ضرورت نہ ہونے پر لوکیشن سروسز کو ٹرن آف کرنے سے آپ مختلف ایپس کو بیٹری چوسنے سے روک سکتے ہیں۔ اسی طرح غیر ضروری پرمیشنز کو ڈس ایبل کرنے سے بھی کسی حد تک بیٹری لائف کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے سیٹنگز میں ایپس اور پھر پرمیشنز کے سیکشن میں جائیں اور جو آپ کو غیر ضروری لگے اسے ڈس ایبل کر دیں۔
ایپس نوٹیفکیشنز کو ٹرن آف کرنے سے بھی بیٹری لائف کسی حد تک بہتر ہوتی ہے۔ آپ فون میں موجود مختلف بیٹری سیونگ موڈز کو بھی استعمال کرسکتے ہیں جبکہ بیک گراؤنڈ ڈیٹا کو ٹرن آف کرنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ ایسا سب ایپس کے لیے ممکن نہیں ہوتا بلکہ آپ کو ہر ایپ کے بیٹری یوزایج میں جاکر وہاں بیک گراؤنڈ یوزایج کو ٹرن آف کرنا ہوتا ہے۔ سب کچھ کرنے کے بعد بھی اگر کوئی ایپ سب سے زیادہ بیٹری لائف کو چوس رہی ہو تو پھر ڈیلیٹ کرنا ہی بہترین آپشن ہوتا ہے۔