چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ غیر رجسٹرڈ مدارس میں اساتذہ غیر تربیت یافتہ ہیں اور مداس میں ریپ کیسز بھی رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔
وفاقی وزارت تعلیم نے ملک کے ایوان بالا (سینیٹ) میں مدارس رجسٹریشن سے متعلق تحریری جواب جمع کرادیا جس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم کے ذریعے رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 17 ہزار 738 ہے۔ وزارت تعلیم نے مزید کہا کہ ان رجسٹر مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 22 لاکھ 49 ہزار 520 ہے، پنجاب میں 6 لاکھ 64 ہزار 65 طلبہ زیر تعلیم ہیں، سندھ میں ایک لاکھ 88 ہزار 182، بلوچستان میں 71 ہزار 815 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ کے پی میں 12 لاکھ 83 ہزار 24، آزاد کشمیر میں 26 ہزار 787 طلبہ زیر تعلیم ہیں، اسلام آباد میں 11 ہزار 301 گلگت بلتستان میں 4 ہزار 346 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ وزارت تعلیم نے کہا کہ ان مدارس کی براہ راست کوئی فناسنگ نہیں کی، ڈی جی آر ای نے 598 مدارس کو 1196 اساتذہ فراہم کیے ہیں۔
جس کے بعد چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ملک کے ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر رجسٹرڈ مدارس میں ٹیچرز غیر تربیت یافتہ ہیں، مداس میں ریپ کیسز بھی رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔ اس پر وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو ٹیچرز ڈی جی آر ای بھیجتے ہیں، تربیت یافتہ ہوتے ہیں، ڈی جی آئی ای ٹیچرز کی تربیت کرتا ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ مداس کے حوالے سے کوئی ایجوکیشن ریفارمز ہیں، میرے سوالات کے جوابات درست طریقہ سے نہیں دیے گئے۔