کراچی میں جان لیوا ٹریفک حادثات میں جن افراد کی جان جاتی ہے ان میں سے 57 فیصد موٹرسائیکل سوار شامل ہیں پولیس کے مطابق رواں برس 15 دسمبر تک شہر میں 500 سے زائد روڈ حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں 525 اموات رپورٹ ہوئیں اور مرنے والے 57 فیصد موٹرسائیکل سوار تھے۔ کُل اموات میں سے 25 فیصد ایسے لوگ ہیں جو سڑک کراس کرتے ہوئے گاڑی کی ٹکر سے جان سے گئے ۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریفک پولیس کراچی احمد نواز چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موٹرسائیکل سواروں کی اموات ڈمپر یا دیگر ہیوی گاڑیوں کے ٹکرانے سے واقع ہوئیں ہیں۔ کراچی میں مرنے والے موٹر سائیکل سوار بائیں جانب سے ہیوی گاڑی کو کراس کرتے ہوئے یا ہیوی گاڑی کے انتہائی قریب سے گزرتے ہوئے حادثات کا شکار ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حادثات کی اکثریت دو بڑی بندرگاہوں بشمول کراچی پورٹ اور قاسم پورٹ سے نکلنے والے ہیوی گاڑیوں کے راستوں سمیت شہر کے صنعتی زونز سائٹ، لانڈھی اور کورنگی انڈسٹریل زونز، نادرن بائی پاس اور حب روڈ پر زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔ دونوں بندرگاہوں اور صنعتی علاقوں میں زیادہ تر ہیوی گاڑیاں گزرتی ہیں اور موٹرسائیکل سواروں کی بے احتیاطی کے باعث زیادہ حادثات ہوتے ہیں۔
احمد نواز چیمہ کا کہنا تھا کہ جان سے جانے والے اکثر موٹرسائیکل سواروں کا لائسنس نہیں ہوتا۔ وہ ہیلمنٹ کا استعمال نہیں کرتے اور پیچھے آنے والی گاڑیوں کو دیکھنے کے لیے بیک ویو مرر کا بھی استعمال نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ موٹرسائیکل کی بیک لائٹ یا تو درست کام نہیں کرتی یا غائب ہوتی ہے۔ اس کے باعث جب بھی روڈ پر موٹرسائیکل کی اچانک بریک لگائی جاتی ہے تو پیچھے سے آنے والے گاڑی کے ڈرائیور کو پتہ نہیں چلتا اور اس طرح حادثہ ہو جاتا ہے۔