کراچی کے عوام نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہارکردیا ہے جس پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نےلوکل گورنمنٹ پرفارمنس انڈیکس جاری کردیا ہے۔انڈیکس میں بتایا گیا کہ 70 فیصد کے مطابق لوکل گورنمنٹ انتخابات کے بعد بلدیاتی اداروں میں بہتری نہیں آئی، 69 فیصد شہریوں نے مون سون سیزن میں بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کو خراب قرار دیا۔ بلدیاتی اداروں میں 55فیصد مرد 42خواتین نےرشوت ستانی کی شکایت کی 91 فیصد کے مطابق بلدیاتی نمائندے فنڈز کا درست استعمال نہیں کرتے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انڈیکس کے مطابق 75 فیصد کی رائے ہے کہ فراہمی آب، روڈ انفراسٹرکچر سمیت بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ یونین کونسل سطح پر پیدائش و اموات سمیت مختلف سرٹیفکیٹس کے اجرا پرزائد پیسے لیےگئے۔ 67 فیصد کی رائے ہے کہ غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی نظام ہو۔ 54 فیصد خواتین کےخیال میں بلدیاتی الیکشن کےبعد انتظامی بہتری نہیں آئی۔
ٹرانسپیرنسی انڈیکس کے مطابق سندھ کی بلدیاتی کونسلز میں شکایات کےاندراج،ازالےکا نظام فعال نہیں ہے۔ 91 فیصد شہریوں نے بلدیاتی نمائندےکی کم ازکم تعلیمی قابلیت گریجویٹ کرنےکی تجویز دی۔ سندھ کے76فیصد شہریوں کےخیال میں بلدیاتی اداروں میں شکایات کانظام نہیں ہے۔