Search
Close this search box.
پاکستان تازہ ترین نمایاں خصوصیت

پاکستان میں 2024 کے انتخابات میں 27 لاکھ خواتین ووٹرز کا اضافہ ہوا، فافن کی رپورٹ جاری

2018 کے مقابلے میں 2024 کے عام انتخابات میں مرد ووٹرز کے مقابلے میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، رواں سال ہونے والے عام انتخابات میں خواتین نے 5 کروڑ 89 لاکھ ووٹوں میں سے 2 کروڑ 44 لاکھ ووٹ ڈالے، جو 27 لاکھ کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں جب کہ مرد ووٹرز میں 16 لاکھ کا اضافہ ہوا۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جانب سے منگل کو منعقدہ ایک تقریب کے دوران عام انتخابات میں خواتین کے عنوان سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین ووٹرز کا حصہ 2018 میں 39.4 فیصد تھا جو 2024 میں بڑھ کر 41.4 فیصد ہو گیا۔ اسی طرح صوبائی اسمبلیوں میں خواتین ووٹرز کا حصہ 40 فیصد سے بڑھ کر 41.4 فیصد ہو گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسلام آباد کے علاوہ تمام ریجنز میں مرد اور خواتین ووٹرزکے ٹرن آؤٹ میں کمی آئی ہے لیکن ٹرن آؤٹ میں صنفی بنیاد پر فرق کم ہوا ہے جو 2018 میں 10 فیصد سے کم ہوکر 2024 میں 9 فیصد رہ گیا ہے۔ گزشتہ 5 سالوں کے دوران خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن میں مردوں کے مقابلے میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، خواتین ووٹرز کی تعداد میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ مردوں کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

2013 کے عام انتخابات کے بعد پہلی بار 2024 میں مجموعی طور پر ووٹنگ میں صنفی بنیادوں پر فرق ایک کروڑ سے کم ہو کر 99 لاکھ رہ گیا ہے، اس فرق میں سے 74 فیصد 18 سے 35 سال کی عمر کی خواتین میں مرکوز تھا، جو اس عمر کے گروپ میں کم رجسٹریشن کی نشاندہی کرتا ہے۔

مجموعی طور پر مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق میں پنجاب کا حصہ 51 فیصد ہے جب کہ صوبوں کے لحاظ سے یہ فرق بلوچستان میں سب سے زیادہ 12 فیصد، خیبرپختونخوا میں 9 فیصد، سندھ میں 8 فیصد، پنجاب میں 7 فیصد اور اسلام آباد میں 5 فیصد ہے۔ 10 فیصد سے زیادہ صنفی فرق والے حلقوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، 2018 میں یہ تعداد 571 (172 قومی اور 398 صوبائی حلقے) تھی جو 2024 میں 140 (38 قومی اور 102 صوبائی حلقے) پر آگئی۔

پنجاب نے اس فرق کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، 10 فیصد سے زیادہ صنفی فرق والے حلقوں کو 2013 میں 214 سے کم کرکے 2024 میں صرف 17 کر دیا۔ اس کے برعکس، بلوچستان میں 10 فیصد سے زیادہ فرق والے حلقوں کی تعداد 2018 میں 45 سے گھٹ کر 2024 میں 30 رہ گئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی، جہاں 2018 میں یہ تعداد 105 حلقوں سے سے کم ہو کر 2024 میں 24 رہ گئی جب کہ سندھ میں بھی اسی طرح کے حلقے ہیں جو 2018 میں 66 تھے جو 2024 میں کم ہو کر 31 رہ گئے۔

حالیہ انتخابات میں خواتین کی الیکشن سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا اور 2024 کے انتخابات میں خواتین امیدواروں کی تعداد 2018 کے مقابلے میں دگنی ہو گئی، قومی اور صوبائی اسمبلی کے 859 حلقوں میں سے 509 میں 902 خواتین نے حصہ لیا۔ حالانکہ 2018 میں 339 حلقوں میں 465 خواتین امیدواروں نے انتخابی عمل میں حصہ لیا تھا۔

قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے ڈالے گئے ووٹوں میں خواتین امیدواروں کا حصہ بھی بڑھ گیا جو 2013 میں 2.7 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 4.3 فیصد ہو گیا۔ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں زیادہ خواتین نے حصہ لیا اور ووٹ حاصل کیے۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں