پاکستانی اور بھارتی ایجنٹوں کی دھوکہ دہی کا شکار کمبوڈیا سے کراچی پہنچنے والے 9 پاکستانی مسافروں کو امیگریشن حکام نے حراست میں لے لیا ہے۔ ایف ائی اے حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے مسافروں وقار یونس، محمد اویس، جلیس الحسن، سلمان علی، دانش علی، صائم شبیر، عقیل احمد، زین امجد اور محب علی اصغر سے ملزمان کے بارے میں تفصیلات حاصل کر کے انصاف فراہم کیا جائے گا۔ یہ مسافر کمبوڈیا براستہ تھائی لینڈ سے آنے والی فلائٹ TG-341 کے ذریعے کراچی پہنچے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافروں کو پاکستانی ایجنٹس اور متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے بھارتی ایجنٹس نے دھوکہ دیا۔ مسافروں کے مطابق انہیں جھوٹے وعدوں کے ذریعے کمبوڈیا لے جا کر زبردستی مالیاتی جرائم، جعلی کالز اور جبری مشقت میں ملوث کیا گیا۔ مسافروں کو کمبوڈیا میں یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا۔ مسافروں نے الزام عائد کیا کہ انہیں تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق صائم شبیر کو مظفر آباد کے ایجنٹ نے فری لانسنگ کے وعدے پر 650,000 روپے ہتھیائے۔
رپورٹ کے مطابق محمد اویس اور سلمان علی نامی مسافر نے اوکاڑہ کے ایجنٹ ابو ہریرہ کو 600,00 روپے فی کس دیے۔ وقار یونس اور جلیس الحسن قریشی کو بھی اسی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مسافروں کو کمبوڈیا پہنچنے پر مالیاتی جرائم میں ملوث گروہ کے پاس چھوڑ دیا گیا۔ انکار کرنے پر ٹارچر کا سامنا کرنا پڑا۔ مسافروں کے پاسپورٹ ضبط کیے گئے اور رہائی کے لئے بھاری رقم کا مطالبہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دانش علی، محب علی اصغر، زین امجد، اور عقیل احمد نے بھی اپنے ایجنٹس کے ہاتھوں دھوکہ دہی اور غیر قانونی کاموں میں ملوث کیے جانے کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ مسافر کمبوڈیا میں پاکستانی سفارتخانے کی مدد سے ایمرجنسی پاسپورٹ حاصل کر کے وطن واپس لوٹے۔ مسافروں کو ایجنٹوں کی نشاندہی اور مزید قانونی کاروائی کےلئے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، کسی کو بھی معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں۔