عالمی ادارے فیک نیوز واچ ڈاگ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی احتجاج کی چلنے والی من گھڑت خبروں نے تباہ کن کردار ادا کیا اور بغیر تصدیق کے معلومات کے پھیلاؤ سے پاکستان کا عالمی سطح پر چہرہ مسخ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیرِ داخلہ سے منسوب آزاد کشمیر کے شہریوں سے متعلق خود ساختہ، خطرناک بیان زیرِ گردش رہا، بانیٔ پی ٹی آئی کے مبینہ ویڈیو پیغام سے متعلق بھی جعلی خبریں چلتی رہیں اور علی امین، بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے متعلق جعلی خبر نے احتجاج کی شدت بڑھائی۔رپورٹ کے مطابق پمز اور پولی کلینک اسپتال میں سیکڑوں لاشوں کی جعلی خبروں کے منفی اثرات ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسد قیصر کو پی ٹی آئی چیئرمین بنانے سے متعلق جعلی خبریں بھی بریکنگ نیوز بنیں اور بانیٔ پی ٹی آئی کے صاحبزادے سلیمان عیسیٰ خان کے نام سے جعلی اکاؤنٹ سے کارکنان کو اکسایا جاتا رہا۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کو اڈیالا جیل سے منتقل کرنے کی خبریں بھی جعلی ثابت ہوئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران آرمی اکیڈمیز سے 600 جوانوں کے استعفے کی خبریں بھی بے بنیاد ثابت ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران اسد قیصر اور محمود خان اچکزئی پر فائرنگ کی بے بنیاد خبریں بھی چلائی گئیں، قاسم سوری کے بانیٔ پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق بیانات کے بھی انتہائی منفی اثرات ہوئے، ڈی پی او اٹک غیاث گل کی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے احتجاج کی پرانی تصویر چلائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دورانِ نماز کنٹینر سے گرنے والے پی ٹی آئی کارکن کی موت کی خبر بھی عالمی سطح پر زیرِ بحث رہی لیکن بعد ازاں گرنے والے کارکن کے منظرِ عام پر آنے اور وزیرِ اعلیٰ کے پی سے ملاقات کے بعد موت کی خبریں بھی غلط ثابت ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق فیک نیوز کے پھیلاؤ کی وجہ سے سیکیورٹی اداروں بلکہ پی ٹی آئی قیادت کو بھی شدید مشکلات کا سامنا رہا، فیک نیوز کے متاثرین میں حکومت، سیکیورٹی ادارے اور سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فیک نیوز کے سدباب سے متعلق ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔