کسی شخص کا اپنی واضح جنس کو تبدیل کرنا جائز نہیں، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل اپنی سفارش میں واضح کر چکی ہے کہ کسی فرد کا اپنی واضح جنس کو تبدیل کرنا جائز نہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز اسلامی نظریاتی کونسل اور برتھ ڈیفیکٹ فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام میٹنگ ہال، اسلامی نظریاتی کونسل میں خنثی کے جنس کے تعین کے حوالہ سے منعقدہ اپنی زیرِ صدارت آگاہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر افضل شیخ، چیف سرجن برتھ ڈیفیکٹ فاؤنڈیشن نے اجلاس کو اس حوالے سےتفصیلی بریفنگ دی۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق اگر جنس میں ابہام ہو تو علاج و سرجری کے ذریعے اس کی جنس کا تعین کیاجا سکتا ہے۔ ٹرانس جینڈر کی اصطلاح غلط ہے، اس کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اس کے ضمن میں ایسے افراد بھی شامل کیے جاتے ہیں جو حقیقی مرد یا حقیقی عورت ہوتے ہیں لیکن محض باطنی احساسات کی بنیاد پر خود كو مخالف جنس كا فرد تصور کرتے ہیں، ایسے مخصوص افراد جن میں پیدائشی طور پرکوئی نقص ہو، ان کے لیے خنثی ۔۔۔۔۔۔ کا لفظ استعمال كیا جائے۔

ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ اپنی جنس کے از خود تعین ۔۔۔۔۔ كی اسلام میں اجازت نہیں، اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر فرد کی جنس پیدائشی طور اللّٰہ تعالی کی طرف سے طے شدہ ہوتی ہے، لہٰذا محض اپنے باطنی احساسات كی بنیاد پر اس پیدائشی جنس کے برعکس اپنی شناخت بیان کرنا شرعی احکام سے متصادم ہے اور یہ ایک ذہنی مرض کا شاخسانہ ہے جس کو جینڈر ڈسفوریا ۔۔۔۔ کہا جاتا ہے، طبی ماہرین اس مرض کا علاج کر سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ طبی لحاظ سے ہر انسان یا تو مرد ہوتا ہے یا عورت ہوتی ہے، جن افراد میں پیدائشی طور پر کوئی نقص ہوجیسا کہ زنانہ و مردانہ علامات دونوں موجود ہوں یا کوئی ایسی صورت ہو کہ کچھ بھی واضح نہ ہو تو طبی نکتۂ نظر سے ایسے افراد کا چیک اپ کر کے ناصرف یہ بتایا جا سکتا ہے کہ یہ مردانہ یا زنانہ علامات میں سے کس کا حامل ہے، بلکہ بذریعہ سرجری اس کی غالب جنس کا تعین بھی کیا جا سکتا ہے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts