بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے اور نئی عبوری حکومت کے قیام کے بعد انڈین اثر رسوخ کم ہونے سے جہاں بنگلہ دیش میں بے شمار تبدیلیاں آرہی ہیں وہیں برسوں بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات بھی خوشگوار انداز میں تیزی سے بحال ہوتے نظر آرہے ہیں
تعلقات میں ڈرامائی طور پو آنے والے بہتری کے بعد گذشتہ دنوں کراچی سے روانہ ہونے والا پاکستانی مال بردار جہاز بنگلہ دیش کے شہری چٹاگانگ کی بندگاہ پر لنگر اندار ہوا ۔ 1971 میں پاکستان کی تقسیم اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان یہ پہلا براہ راست سمندری تجارتی رابطہ تھا ۔
اس سے قبل پاکستان سے بھیجا جانے والا تجارتی سامان دیگر ممالک سے ہوتا ہوا 20 سے 25 دنوں میں بنگلہ دیش پہنچتا تھا جبکہ براہ راست سمندری تجارت بحال ہونے کے بعد اب یہ دورانیہ کم ہو کر 10 دنوں کا رہ جائے گا،
حال ہی میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم پاکستان میں شہباز شریف اور بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کی بحالی اور اسے مضبوط بنانے کا اعادہ کیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان مژبت تعلقات سے جڑی دیگر اہم پیش رفت میں سے ایک اہم خبر ڈھاکہ یونیورسٹی سے آئی ہے جس نے پاکستانی طلباءکے داخلوں سے پابندی اٹھالی ہے جسکے بعد پاکستانی طالب علم ڈھاکہ یونیورسٹی میں براہ داخلے کے اہل ہونگے۔
اس سے قبل ڈھاکہ یونیورسٹی میں علامہ اقبال کا یوم ولادت بھی جوش و خروش سے منایا گیاتھا ۔ تقریب میں ماہرین اقبال نے اقبال کی مذہبی، فلسفی اور ملی خدمات پر روشی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ بنگال کے مسلمان بھی دل و جان سے علامہ اقبال کی قدر کرتے ہیں
تجارت اور تعلیم کے علاوہ صحت کے شعبے مین بھی تعاون کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان نے بنگلہ دیشن میں بڑے پیمانے پر ڈینگی سے ہونے والی اموات پر دکھ کا اظہار کر تے ہوئے ڈینگی کی وبا سے نمٹنے میں مدد کرنے کی پیشکش کی ہے۔بنگلہ دیش میں روان برس اب تک ڈینگی سے 400 سے ذائد اموات ہو چکی ہیں
دونوں مملک کے درمیان تعلقات کی بحالی کی ایک اور مثال 1971 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستانی سنیما گھروں میں بنگلہ دیشی فلموں کی نمائش کا آٓغاز ہے ۔رواں برس اب تک دو فلمیں مونو جن 2 اور بنگلہ دیشی بلاگ بسٹر فلم طوفان پاکستانی سنیماوں کی زینت بن چکی ہے۔
ان فلموں نے کتنا بزنس کیا اس بات سے قطع نظر اہم بات یہ ہے کہ فلم کی نمائش دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ ثقافتی روابط بڑہانے کا بھی اہم زریعہ بن رہی ہے۔