بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں دھماکہ ہوا ہے، ڈان نیوز کے مطابق دھماکہ کے نتیجے میں خاتون سمیت 22 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو اسپتالوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ریلوے اسٹیشن دھماکے میں 17 افراد کے جاں بحق ہونے کی ایس ایس پی آپریشنز نے تصدیق کی ہے
پولیس کے مطابق دھماکا جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے اسٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا۔ دھماکے کے وقت مسافر ریلوے اسٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور جانے کی تیاری میں مصروف تھے۔
پولیس اور ریسکیوٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، بم ڈسپوزل ٹیم کو طلب کر لیا گیا ہے اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ بظاہر لگ رہا ہے دھماکا خودکش تھا، دھماکے کے وقت پلیٹ فارم پر 100 سے زائد افراد موجود تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے پر شدید الفاظ میں اظہار مذمت کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔
وزیراعظم نے زخمیوں کو ترجیحی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور بلوچستان حکومت سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معصوم شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کو بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی، جبکہ دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لیے حکومت اور سیکیورٹی فورسز مکمل طور پر سرگرم عمل ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے پر اظہار مذمت کیا اور اعلیٰ انتظامی حکام سے رابطہ کرنے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد انسان کہلانے کے لائق نہیں، انسانیت سےگر چکے ہیں، دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث عناصر تک پہنچ چکے ہیں جبکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
گورنر پنجاب سلیم حیدر نے بھی کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر بم دھماکے پر اظہار مذمت اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے دھماکے میں زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے دھرتی کا ناسور ہیں، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم یکسو ہے