موسمیاتی تبدیلیاں کس طرح انسانی زندگی کو متاثر کر رہی ہے، کارپوریٹ فارمنگ اور سمندری آلودگی ہمارے لئے کتنی نقصان دہ ہے اور قابل تجدید توانائی کا استعمال ہمارے اخراجات میں کمی کے ساتھ ساتھ ماحول کو بہر بنانے میں کس حد تک مدد گار ثابت ہو سکتا ہے،
موسمیاتی تبدیلوں اور ان کے اثرات سے متعلق عوامی شعور بیدار کرنے کے لئے کلائیمنٹ ایکشن سینٹر کے تعاون سے کراچی کے فریئر ہال میں ‘زندگی ‘ کے عنوان سے ایک تقریب اور مارچ کا اہتمام کیا گیا جس میں ماحولیاتی تحفظ کے لئے کام کرنے والے کارکنوں ، ماہی گیروں ، کسانوں ، سول سوسائیٹی تنظیموں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی
کلائیمنٹ مارچ میں مقررین نے کراچی اور اسکے باسیوں کو درپیش موسمیاتی بحران کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی ،،،،جان لیوا ہیٹ ویوز، اربن فلڈنگ ،بے ترتیب بارشیں، پانی کی مستقل کمی، اور فضائی آلودگی جسیے سنگین مسائل کو جنم دے رہی ہے ۔یہ تبدیلیاں سب سے ذیادہ معاشرے کے کمزور طبقات کو متاثر کر رہی ہیں۔
ڈائریکٹر کلائمنٹ ایکشن سینٹر یاسر حسین نے مطالبہ کیا کہ حکوت ماحولیاتی پالیسیوں کی تیاری اور فیصلوں میں کراچی کے تمام طبقات کی شمولیت کو بھی یقینی بنائے۔ یاسرحسین کا کہنا تھا کہ اس مارچ کا ٹوٹل فوکس اس بات پر ہے کہ کراچی کی کمیونیٹیز کو گورنمنٹ کی پالیسی میں جو کلائمٹ ایکشن پلان بن رہا ہے اس میں پوری شرکت ہونی چاہئے جوکہ نہیں ہے۔ کراچی کا کلائمٹ ایکشن پلان ریلیز ہونے والا ہے اور اس بارے میں کسی سے مشاورت تک نہیں ہوئی ہے۔ یاسرحسین کے مطابق جب تک لوگوں کی شمولیت نہیں ہوگی یہ پراجیکٹ فیل رہے گا۔
سماجی ورکرز فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ اس شہر کو بے شمار گرین بیلٹ اور سبزےکی ضرورت ہے لیکن افسوس ہمیں درختوں سے محبت نہیں۔ فیصل ایدھی کے مطابق بہت دکھ کی بات ہے کہ یہاں پر درختوں کو عزت نہیں دی جاتی، درختوں کی حفاظت نہیں کی جاتی۔
فیصل ایدھی نے بتایا کہ کورنگی میں 500 سے 600 درخت لگائے لیکن جب کے الیکٹرک نے اپنی لائن بجھانے کیلئے سارے درخت اکھاڑ دئے۔ انکا کہنا تھا کہ کراچی میں گرین بیلٹس کی ضرورت ہے اور صرف کراچی ہی نہیں تمام شہروں کی بری حالت ہے۔ دیہی علاقوں میں بھی تیزی سے جنگلات کاٹے جارہے ہیں اور یہ ہمارے ماحول کو نقصان پہنچارہے ہیں۔
مارچ کے شرکاء نے بگڑتے ہوئے ماحول کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے زمین کی دیکھ بھال کے زریعے گلوبل وارمنگ کو روکنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پائیدار پالیسیوں کو نافذ کرے، قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرے، اور قدرتی وسائل کا تحفظ کرے تاکہ سب کے لیے ایک قابل رہائش مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔’زمین کو بچائیں، نسلوں کو بچائیں‘ کے نعرے بھی فریئر ہال کے سبزہ زار میں گونجتے رہے ۔
تقریب میں رقص اور ٹیبلوز کے زریعے جنگلات کی کٹائی کے نقصان ، دریا کے پانی پر طاقتور افراد کے قبضے ، کارپورٰیٹ فارمنگ اور فشنگ کے نقصانات کو موثر انداز میں پیش کیا گیا۔ قابل تجدید توانائی کے ساتھ موسمیاتی ایمرجنسی کو روکیں!’، ‘سسٹم کی تبدیلی، موسمیاتی تبدیلی نہیں’، اور دیگر نعروں پر مشتمل پوسٹر اور بینرز اٹھا ئے شرکاء نے تقریب کے اختتام پر فریئر ہال کے گرد مارچ بھی کیا ۔