چکن گونیا وائرس جوڑوں میں شدید درد کا باعث بنتا ہے، اور مئی سے پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ سرکاری اعداد شمار کے مطابق تو چکن گونیا کے مریضوں کی تعداد 200 سے بھی کم ہے۔ لیکن غیر سرکاری اعداد و شمار کے مریضوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
کراچی کے اسپتالوں کی صورتحال
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے اسپتالوں میں چکن گونیا کے مریضوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ بڑے سرکاری اسپتال ہر روز مچھر سے پیدا ہونے والی بیماری کے 500 سے 750 مشتبہ واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ جس سے صحت عامہ کے نظام پر مزید دباؤ پڑ رہا ہے۔ لیکن چکن گونیا کیا ہے ، یہ کیسے پھیلتا ہے اور اس نے پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کو اتنی بری طرح کیوں متاثر کیا ہے ؟
چکن گونیا کیا ہے ؟
چکن گونیاایک وائرل بیماری ہے جو مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے ۔ یہ مچھر ڈینگی اور زیکا وائرس کے پھیلاو کا بھی باعث بنتے ہیں۔
پاکستان میں چکن گونیا کا پھیلاو کتنا ہے ؟
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں کراچی میں چیکن گونیا کے کافی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ، خاص طور پر بزرگ اور ذیابیطس کے مریضوں اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں مئی اور ستمبر کے درمیان چکن گونیا کا وائرس ہونے کے شبہ میں 956 افراد میں سے 713 کے ٹیسٹ کئے گئے تھے۔جس میں سے 172 افراد کے پی سی آر ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار کے علاقے اصل کیسوں کی تعداد ممکنہ طور پر بہت زیادہ ہے۔
بہت سے لوگوں کی تشخیص پی سی آر ٹیسٹ کے بغیر کی جاتی ہے، اس کے بجائے علامات اور خون کے ٹیسٹوں پر انحصار کیا جاتا ہے جن میں پلیٹلیٹس کی تعداد کم دکھائی دیتی ہے ، جو چکن گنیا کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ کراچی میں ناظم آباد کے ایک نجی اسپتال کے جنرل معالج شعیب خان نے دی ایکسپریس ٹریبیون اخبار کو بتایا کہ زیادہ ٹیسٹ کی زیادہ لاگت کے باعث بھی بہت سے لوگ کی تشخیص نہیں پاتی۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق وائرس کے لیے پی سی آر ٹیسٹ چند نجی اسپتالوں میں دستیاب ہے اور اس کی لاگت 7000روپے سے 8000 روپے ہے جو کہ عام آدمی کی پہنچ سے کافی باہر ہے۔ کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں چکن گونیا کا ٹیسٹ مفت کیا جاتا ہے۔ 2 کروڑ سے زائد کی آبادی والے شہر کراچی کے مکینوں کے لئے ایک اسپتال میں دی جانے والی سہولت عملی طور پر ناکافی ہیں۔ ایکسپریس ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق مریضوں کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال میں بھی علیحدہ سے چکن گونیا وارڈ نہیں ہے۔چکن گونیا سے متاثرہ مریضوں کو بغیر مچھر دانی کے دیگر مریضوں کے ساتھ ہی عام وارڈ میں رکھا جاتا ہے۔ سندھ انفکشنز ڈیزیز اسپتال کے ڈائریکٹر عبدالواحد رجپوت کے مطابق دسمبر تک چکن گونیا اور ڈینگی کا مرض شدید رہنے کی توقع ہے اس کے بعد اس میں کمی آ سکتی ہے
چکن گونیا کیسے پھیلتا ہے ؟
اگر کوئی متاثرہ مچھر کسی صحت مند انسان کو کاٹتا ہے ، تو وہ وائرس کو خون کے بہاؤ میں داخل کرتا ہے۔اگر کوئی غیر متاثرہ مچھر کسی ایسے شخص کو کاٹتا ہے جو پہلے سے ہی متاثر ہے ، تو وہ اس شخص کے خون سے وائرس کو چوس لیتا ہے اور کاٹنے کے ذریعے وائرس کو دوسروں میں منتقل کرنے کے قابل کیریئر بن جاتا ہے۔
صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کے متاثرہ شخص سے کیریئر مچھر کے ذریعے پھیلنے کا خطرہ انفیکشن کے پہلے ہفتے کے دوران سب سے زیادہ ہوتاہے۔یہ وائرس براہ راست انسان سے انسان میں نہیں پھیلتا۔
چکن گونیا کی علامات کیا ہیں ؟
بخار اور جوڑوں کا درد سب سے عام علامات ہیں، جوڑوں کا درد شدید ہو سکتا ہے اور مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے متاثرہ افراد کو سر درد ، متلی ، تھکاوٹ ، پٹھوں میں درد ، جوڑوں کی سوجن یا دانے بھی ہو سکتے ہیں. چکن گونیا کی علامات عام طور پر متاثرہ مچھر کے کاٹنے کے 3 سے 7 دن بعد شروع ہوتی ہیں ۔ بہت سے لوگ ایک ہفتے سے چند ہفتوں کے اندر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ چکن گونیا کی علامات ڈینگی اور زیکا وائرس سے ملتی جلتی ہیں جس کے نتیجے میں عالمی ادارہ صحت سمیت ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر چکن گنیا کی غلط تشخیص کی جاتی ہے۔
چکن گونیا کا علاج کیسے کیا جاتا ہے ؟
اگرچہ اس کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوائیں موجود نہیں ہیں ، لیکن امریکا میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کے مطابق ، آرام ، سیال اور درد کش ادویات درد کی شدت کم کرنے میں معاون ہو سکتی ہیں
کوئی شخص چکن گونیا سے کیسے بچ سکتا ہے ؟
چکن گونیا سے بچاو کے لئے سب سے موثر حکمت عملی خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچانا ہے۔اس میں لمبی آستینوں اور پتلون پہننا ، مچھر سے بچنے والے آلات لگانا ، کھڑے پانی کو ہٹانا ، اور گھر کے اندر بند ، ایئر کنڈیشنڈ جگہوں پر رہنا یا پھر مچھر دانی کا استعمال شامل ہے۔
کیا کوئی ویکسین ہے ؟
امریکہ میں چکن گونیا کے بچاو کے لئے ایک ویکسین موجود ہے جسے ایف ڈی اے نے 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لئے منظور کیا ہے۔ اہم محکمہ صحت سندھ کے ترجمان میران یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان عام طور پر صرف ڈبلیو ایچ او کی طرف سے منظور شدہ ویکسین استعمال کرتا ہے ، جس نے ابھی تک چکن گونیا ویکسین کی منظوری نہیں دی ہے ۔
چکن گونیا کے خاتمے کے لئے حکومت کیا کر رہی ہے؟
محکمہ صحت سندھ کے ترجمان میران یوسف نے الجزیرہ کو بتایا کہ حکومت پورے صوبہ سندھ میں "مچھر مار اسپرے مہم چلا رہی ہے ۔ حکومت مچھروں سے بچاو کے حوالے سے آگاہی مہم چلا رہی ہے ۔ یوسف نے مزید کہا ، "ہم لارواسائڈل سرگرمیاں بھی کر رہے ہیں ۔” سی ڈی سی کے مطابق ، لارواسائڈ ایک قسم کی کیڑے مار دوا ہے جو مچھروں کو ان کے نامکمل لاروا اور پیوپا مراحل میں مار دیتی ہے۔