ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے کیس میں حکومت پاکستان نے سزا کی معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے، وزیراعظم نے امریکی صدر کو لکھا ہے کہ آپ کو ہمیشہ پاکستان اور عوام کا دوست پایا، کیری لوگر بل کی 15سال قبل منظوری میں آپکا کردار یاد ہے، خط میں کہا گیا کہ میں آپکی توجہ اہم معاملے کی طرف دلانا چاہتا ہوں، عافیہ صدیقی 2010 سے امریکی جیل میں ہیں ، انہیں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ نے 86 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے، وہ 16سال قید کاٹ چکی ہیں۔
شہباز شریف نے لکھا کہ بطور وزیراعظم معاملے میں مداخلت میری ذمہ داری ہے، آپ انسانی ہمدرد ی کی بنیاد پر عافیہ صدیقی کی سزا معاف کر کے رہائی کا آرڈر کریں، عافیہ صدیقی کی فیملی اور لاکھوں پاکستانی میرے ساتھ آپکی عنایت کے منتظر ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 2 سال بعد ہماری کوششوں کی وجہ سے کیس میں بڑی اہم پیشرفت ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا کیا جائے۔ ہم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ حکومت پاکستان امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرے۔ جو ہمارا مطالبہ تھا اس کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے امریکی صدر کو خط لکھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں آ کر بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی تھی کی حکومت پاکستان اس حوالے سے مکمل معاونت فراہم کرے۔ دوسرا بڑا اہم قدم یہ ہے کہ عدالت نے یہ بھی ہدایات کی تھی کہ حکومت پاکستان ایک ہائی لیول وفد بھی اس حوالے سے بھیجے۔ حکومت کا یہ قدم خوش آئند ہے