Search
Close this search box.
کراچی تعلیم تازہ ترین نمایاں خصوصیت

وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں میں اضافہ روکنے پر اساتذہ و ملازمین کا احتجاج، کراچی کے دونوں کیمپسز بند

وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی میں تنخواہوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے اضافے کو واپس لینے اور آئندہ تنخواہ میں اسے روکنے کے خلاف جمعرات کو یونیورسٹی کے دونوں کیمپسز کے اساتذہ نے تدریسی عمل جبکہ غیر تدریسی ملازمین نے دفتری عمل کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں کلاسز معطل رہیں ۔ اساتذہ و ملازمین نےکلشن اقبال کیمپس میں انتظامی عمارت کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کیا اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اساتذہ و ملازمین کی انجمنوں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیخ الجامعہ کی طرف سے احکامات دئیے گئے ہیں کہ ماہ جولائی میں کیا گیا تنخواہوں میں اضافہ واپس لیا جائے جبکہ ہم ملازمین پہلے ہی تنخواہوں اور ہاؤس سیلنگ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور اذیت کا شکار ہیں۔ ایسی صورت حال میں اس طرح کے احکامات جاری کرنا ملازمین کے ساتھ سراسر نا انصافی ہوگی۔ صورتحال اب قابو سے باہر ہو چکی ہے اور اگر یہ فیصلہ واپس نہیں لہا گیا تو آج سے شروع کیے گئے تدریسی عمل اور دفتری امور کا مکمل بائیکاٹ آئندہ بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے کہا کہ یہ کراچی کی بدقسمتی ہے کہ اس کے اساتذہ ہمیشہ احتجاج پر ہی رہتے ہیں ہم نے اسے ایک بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی بنانے کی کوشش کی تاہم یہ اساتذہ ساتھ نہیں دیتے ان کا کہنا تھا کہ اب تک تنخواہ میں کوئی اضافہ کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی اضافے کوواپس کرنے کی بات ہوئی ہے صرف یہ کہا گیا یے کہ تنخواہوں میں جو اضافہ وفاقی حکومت نے کیا ہے اسے قاعدے و قانون کے تحت سنڈیکیٹ سے منظور کرالیا جائے۔ سنڈیکیٹ 24 اکتوبر کو ہوگی لیکن یہ لوگ اس کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے مالیاتی ذرائع نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اضافہ دینے پر ایچ ای سی نے اعتراض کیا تھا اور ایچ ای سی کا موقف تھا کہ اسے پہلے متعلقہ فورم سے منظور کرایا جائے۔ اساتذہ رہنمائوں کا موقف تھا کہ وائس چانسلر نے واضح طور پر یہ احکامات دیے تھے کہ اضافہ واپس لیا جائے اور اب تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا جس کے بعد جب احتجاج کا اعلان کیا گیا تو سنڈیکیٹ کا جواز ڈھونڈا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اساتذہ کا کہنا تھا کہ صرف جولائی کی تنخواہیں دی گئی ہیں باقی تنخواہیں ابھی باقی ہیں جبکہ 6 ماہ سے ہائوس سیلنگ رکی ہوئی ہے اب اگر اضافہ روکا گیا تو ملازمین کی تنخواہوں ٹیکس کی شرح بڑھنے سے اضافے کے بجائے کم ہوجائیں گی ۔

واضع رہے کہ اس سے قبل گزشتہ جمعرات کو اردو یونیورسٹی کے اساتذہ و ملازمین نے ایچ ای سی کے ریجنل دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے علامتی دھرنا دیا تھا اس موقع پر چیئرمین ایچ ای سی کے نام ایک یادداشت ریجنل ڈائریکٹر کو جمع کرائی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کو اس وقت 934 ملین کا خسارہ ہے جس کے سبب اساتذہ کی تنخواہیں ،ریٹائرملازمین کی پینشنز اور ہائوس سیلنگ کئی مہینوں سے رکی ہوئی ہیں

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right tn your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں