وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کھجور کی پیدار کے لحاظ سے سندھ ستاون فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے۔ پاکستان کھجور کا پانچواں پیداواری اور تیسرا بڑا برآمد کنندہ ملک ہے لیکن عالمی سطح پر پاکستانی کھجور کی قیمت نہیں ملتی جس کےلیے بارش برداشت کرنے اور زیادہ پیداوار دینے والی اقسام لگانی ہوں گی، جدید ٹیکنالوجی کو بھی اپنانا ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ جمعہ کو ایکسپو سنٹر کراچی میں پاکستان کے پہلے بین الاقوامی کھجور فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے فیسٹیول میں شرکت کرنے والے مقامی اور بین الاقوامی کاشت کاروں اور تاجروں کی کوششوں کو سراہا۔
مراد علی شاہ نے کھجور کی باغبانی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں یہ ایک نقد فصل مانی جاتی ہے۔ یہ غذائیت سے بھرپور اور معاشی طور پر اہم فصل ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں دو لاکھ باون ہزار ایکڑ پر کھجور کے باغات ہیں ۔ 2022 میں 7 لاکھ 30 ہزار ٹن پیداوار کے ساتھ پاکستان عالمی کھجور مارکیٹ کا ایک اہم شراکت دار بن گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کھجور کی پیداوار میں سندھ کے نمایاں کردار پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کل پیداوار کا 57 فیصد سندھ پیدا کرتا ہے۔ ساڑھے 33 فیصد کے ساتھ بلوچستان دوسرے نمبر پر جبکہ ڈھائی فیصد پیداوار کے ساتھ خیبرپختونخواہ تیسرے نمبر پر ہے۔ سندھ میں خیرپور کھجور کی مختلف اقسام کا مرکز ہے جہاں اصیل سمیت 300 سے زیادہ اقسام کی کھجور کاشت کی جاتی ہے۔ اصیل کا قومی پیداوار میں حصہ 70 فیصد ہے۔ بلوچستان میں بیکم جنگی اور مضاواتی جبکہ خیبرپختونخوا میں ڈھکی مشہور اقسام ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے امید ظاہر کی کہ تین روزہ فیسٹیول معلومات کے تبادلے اور پائیدار کاشت کاری کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاشت کاری کے جدید طریقوں اور عالمی مارکیٹ میں پاکستان کے کردار کو بڑھانے کےلیے عالمی شراکت داری خصوصاً متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعاون کےلیے پرعزم ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ خلیجی ممالک کی طرز پر وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے زرعی تحقیقاتی کونسل کے ذریعے صحرائے تھر میں بھی کھجوروں کی کاشت کا آغاز کیا ہے۔ کئی تجربات کے بعد کھجور کی 38 اقسام کی نشاندہی کی گئی جن میں 8 کی بڑے پیمانے پر کاشت کی سفارش کی گئی ہے۔ کھجور کی یہ 8 اقسام پنجاب کے صحرائے چولستان جیسے خشک علاقوں میں پیداواری صلاحیت کی حامل ہیں تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کھجور کی زیادہ تر اقسام روایتی اور مقامی ہیں جو براہ راست برآمد کرنے کے لائق نہیں ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری کھجور کی اقسام بارش برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں جو عموماً اسی موسم میں ہوتی ہیں نتیجتاً بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کےلیے ہمیں خلیجی ممالک سے بارش برداشت کرنے والی اقسام درآمد کرنی ہوں گی یا جدید تحقیق کے ذریعے نئی اقسام بنانی ہوں گی۔ کھجور کی اعلیٰ اقسام حاصل کرنے کےلیے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بڑے اور بہترین کاشت کاروں کو اسناد اور نقد انعامات سے بھی نوازا ۔ اس سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزبی کے ہمراہ ربن کاٹ کر پاکستان کے پہلے بین الاقوامی کھجور فیسٹیول کا افتتاح کیا۔