کرکٹ میں کہا جاتا ہے کہ "کیچز ون میچز”مگر دکھائی یہ دیتا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے اس کا اُلٹا مطلب لیا ہوا ہے، ہر اہم میچ میں یا ہر اہم موقع پر اُن کے کھلاڑی وہاں کیچ گرادیتے ہیں جہاں وہ کیچ لینا ضروری ہوتا ہے، یہ روایت کوئی ایک دو دن کی بات نہیں، پاکستانی کرکٹ ٹیم کی یہ سالہاسال سے پریکٹس ہے۔
اتوار کو بھارت کے خلاف میچ کو ہی لے لیجئے ، مانا کہ شبھمن گل بنگلادیش کے خلاف سنچری بناکر آچکے تھے اور فارم میں تھے مگر خوشدل شاہ نے حارث رؤف کی گیند پر ایک ایسے موقع پر اُن کا کیچ چھوڑ دیا جب پاکستانی ٹیم کو بریک تھرو کی شدید ضرورت تھی۔
اگر یہ کیچ ہوجاتا تو شاید صورتحال مختلف بھی ہوسکتی تھی، پھر سعود شکیل نے خوشدل شاہ کی گیند پر شری یاس ایئر کا کیچ گرایا ، اُس سے پہلے تھرڈ مین پوزیشن پر موجود نسیم شاہ نے اپنی جانب آنے والی ایک اونچی ہٹ کو کیچ میں بدلنے کی کوشش ہی نہیں کی۔
اگر ماضی میں چلے جائیں تو 2015 کے ورلڈ کپ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان مقابلہ تو آپ لوگوں کو یاد ہی ہوگا جب وہاب ریاض نے شاندار اور جارحانہ بولنگ سے کینگروز کے بیٹرز خاص طور پر شین واٹسن کو پریشان کیے رکھا تھا، ایک موقع پر شین واٹسن نے وہاب ریاض کی گیند پر فائن لیگ کی جانب ہُک کیا جو کیچ کی صوت میں فاسٹ بولر راحت علی کے پاس آیا مگر وہ اس کو سنبھال نہ سکے۔
گیارہ نومبر دو ہزار اکیس کو دبئی میں کھیلے جارہے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل بھی شائقین کرکٹ نہیں بُھلاسکے ہیں، آسٹریلیا کو بارہ گیندوں پر 22رنز کی ضرورت تھی، مارک اسٹوئنس اور میتھیو ویڈ کریز پر تھی اور اُنیسویں اوورکیلئے گیند شاہین شاہ آفریدی کے ہاتھوں میں تھی ، اس اوور کی تیسری گیند پر میتھیو ویڈ نے مڈ وکٹ کی جانب ایک اُونچی ہٹ لگائی ، حسن علی بھاگتے ہوئے گیند کے نیچے آئے اور اُسے کیچ کرنے کی کوشش کی مگر گیند ہاتھ سے نکل گئی، کیچ ڈراپ ہوگیا، دو رنز بناکر میتھیو ویڈ نے پھر اسٹرائیک حاصل کرلی، ویڈ کو یہ چانس ملنا تھا کہ غضب ہوگیا ، اُنہوں نے پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ بولر کو اگلی تین گیندوں پر تین چھکے لگا کر آسٹریلیا کو پانچ وکٹ سے میچ جتوادیا۔
شاہین آفریدی اور حسن علی ہر گیند کے بعد بے بسی کی تصویر بن جاتے تھے، جو میچ پاکستان کی گرفت میں آسکتا تھا وہ کیچ نہ کرنے کی صورت میں سلپ ہوگیا، اتوار کو بھارت کے خلاف میچ کے بعد بھی محمد رضوان کا یہ کہنا تھا کہ فیلڈنگ سے مایوسی ہوئی مگر یہ مایوسی کب تک رہے گی اس کا کسی کو علم نہیں ہے۔