Search
Close this search box.

قومی کرکٹرز 4 ماہ سے ادائیگیوں کے منتظر، میچ فیس یا ماہانہ ریٹینرشپ سمیت کوئی ادائیگی نہیں ہوئی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سینٹرل کانٹریکٹ کا معاملہ حل نہ ہوسکا۔ قومی ٹیم کے کھلاڑی 4 ماہ سے ادائیگیوں کے منتظر ہیں۔ کھلاڑیوں کو میچ فیس یا ریٹینر شپ کی مد میں چار ماہ سے کوئی ادائیگی نہیں ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے سینیئر صحافی سلیم خالق کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے سینٹرل کانٹریکٹ کا معاملہ حل نہیں ہوسکا ہے اور امکان ہے کہ کھلاڑی ورلڈکپ میں بھی بغیر معاہدوں کے ہی شرکت کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق سینٹرل کنٹریکٹ کا جون میں اختتام ہو چکا مگر تاحال پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان نئے معاہدوں پر اتفاق نہیں ہوا، اس حوالے سے مذاکرات بدستور جاری ہیں۔ چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کی پوری کوشش ہے کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہو،البتہ شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ کو کوئی کامیابی نہیں مل رہی۔

رپورٹ کے مطابق کھلاڑی ورلڈکپ میں اپنی شرٹ پر اسپانسرز کے لوگو لگانے سے انکار کرنے کا ارادہ بنارہے ہیں۔ کھلاڑیوں کا موقف ہے کہ ملک کیلئے بلامعاوضہ بھی کھیلنے کو تیار ہیں لیکن اسپانسرز کرکٹ بورڈ ہیں اور کھلاڑی مفت میں انکی تشہیر کیوں کریں۔

پلیئرز کا موقف ہے کہ آئی سی سی کے ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت بورڈ کو سالانہ تقریبا 9.8 بلین روپے ملتے ہیں،اس میں پی ایس ایل، اسپانسر شپ یا باہمی سیریز کی کوئی آمدنی شامل نہیں ہے،تمام سینٹرل کنٹریکٹس کو ملا لیں تو بھی ایک بلین روپے سے کم ادائیگی ہوگی، یہ آئی سی سی ریونیو سے 10 فیصد بھی کم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بورڈ نے اے کیٹیگری کے کرکٹرز کو ماہانہ 45 لاکھ روپے دینے کی پیشکش کر دی تھی مگر وہ اس سے بھی خوش نہیں ہیں،ان کے مطابق ٹیکس کی کٹوتی کے بعد تو رقم بہت کم رہ جائے گی۔

ان کا مطالبہ ہے کہ پی سی بی کو کھلاڑیوں کی وجہ سے آئی سی سی یا کمرشل پارٹنرز سے جو بھی آمدنی ہوتی ہے اس کا حساب لگا کر کچھ فیصد شیئر دیا جائے۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں