فائر وال کی تنصیب اور ملک میں انٹرنیٹ بندش کے خلاف لاہوراور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو 12 بجے تک ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں درخواست گزار نے ایمان مزاری کے توسط سے مؤقف اختیار کیا ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے۔ فائر وال کی تنصیب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے۔ ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے۔
عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فریقین سے فائر وال سے متعلق تمام تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کی جائے اور درخواست پر فیصلہ ہونے تک فائر وال کی تنصیب کا عمل معطل کردیا جائے۔ شہریوں کی بلا تعطل انٹرنیٹ تک رسائی کو یقینی بنانے کے احکامات دیے جائیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے فاقی حکومت کے وکیل کو متعلقہ حکام سے ہدایات لے کر 12 بجے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست گزار نے مؤقف اختیارکیا ہے کہ ملک میں بغیر کسی نوٹس اور وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئی ہیں۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انٹر نیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔