جامعہ کراچی کی اسٹاف کالونی میں ناکافی سیکیورٹی کےباعث اسٹریٹ کرائم میں اضافہ

شہرقائد کی طرح جامعہ کراچی کے کیمپس کے اندر قائم رہائشی کالونی میں بھی اسٹریٹ کرائم کی واردات بڑھنے لگیں۔کیمپس سیکیورٹی آفیسر نے ناکافی سیکیورٹی کو جرائم میں اضافہ کا سبب قرار دیا ہے۔


ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جامعہ کراچی کی اسٹاف کالونی کے بلاک سی میں سب سے زیادہ واردات رپورٹ ہورہی ہیں۔ اسٹاف کالونی کے رہائشیوں کو اسٹریٹ کرمنلز  نے قیمتی اشیاء سے محروم کردیا۔ کیمپس میں ڈکیتی کا شکار ہونے والے ایک فیکلٹی ممبر کے مطابق یونیورسٹی کے اہلکار یونیورسٹی کے اندر رہنے والے مجرموں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔


وائس چانسلر کے مشیر برائے کیمپس سیکیورٹی امور ڈاکٹر معیز خان نے اس دعوے کو رد کر دیا، لیکن سی ایس او محمد آصف نے اعتراف کیا کہ گارڈز کو اکثر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ شک کی بنیاد پر نان فیکلٹی عملے کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔


کیمپس سیکیورٹی آفیسر کے مطابق رینجرز کے ناکافی گشت کی وجہ سے بھی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔رات کے وقت جب گشت کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے انہوں نے رینجرز کو گشت کرتے نہیں دیکھا جبکہ اس ضمن میں پیراملٹری فورس کو فیول بھی دیا جاتا ہے۔


رینجرز کے ایک ترجمان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گشت 24 گھنٹے جاری رہتاہے۔رینجرز کی جانب سے سیکیورٹی میں کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی ہے۔


کیمپس سیکورٹی آفیسر (سی ایس او) کے مطابق موجودہ حالات میں محکمہ اپنی اصل صلاحیت سے بہت کم کام کر رہا ہے۔یونیورسٹی کے پاس 1200 ایکڑ پر پھیلے ہوئے کیمپس کی حفاظت کے لیے 150 سے کم گارڈز ہیں جہاں روزانہ تقریباً 80 ہزار لوگ آتے ہیں، جن میں طلبہ، بسیں چلانے والا اسٹاف، کینٹین کنٹریکٹرز اور بہت سے عام افراد شامل ہیں۔


سی ایس او آفس میں رکھے گئے روزنامچہ (روزنامہ ڈائری) میں اکثر اہم پوسٹوں اور رہائشی علاقے میں گارڈز کی عدم دستیابی کا تذکرہ کیا گیا، لیکن وسیع و عریض کیمپس کی نگرانی کے لیے افرادی قوت کی مطلوبہ تعداد دستیاب ہونے کے معاملات آگے نہیں بڑھے۔


سی ایس او آفس کی جانب سے چند سال قبل وی سی کو ایک جامع منصوبہ پیش کیا گیا، لیکن وی سی کے دفتر میں عہدیداران کی تبدیلی کے باوجود اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
Spread the love
جواب دیں
Related Posts