چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ایک بار پھر نئی حلقہ بندیوں کا سوچا جارہا ہے اگر ہمیں وقت نہیں دیا گیا تو دوبارہ بلدیاتی انتخابات کرانا مشکل ہوجائےگا، الیکشن کمیشن نے کبھی الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی مخالفت نہیں کی لیکن ایسا نہیں ہوسکتا ہے جلد بازی میں پورا الیکشن متنازع بنادیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران سکندر سلطان راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں شفافیت کے لئے اقدامات کررہا ہے، جن سے الیکشن کمیشن پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوگا، ضابطہ اخلاق خلاف ورزی پر پارٹی سربراہ سمیت کارکنوں کے خلاف کارروائی کی گئی ۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ملک کے لئے سب سے زیادہ اہم بلدیاتی الیکشن ہیں، صوبائی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کے لئے بالکل تیار نہیں تھیں۔
سکندر سلطان راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی مسلسل کوششوں سے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن ہوئے، بلوچستان میں بھی بلدیاتی انتخابات مکمل کرائےگئے، سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں الیکشن ملتوی ہوا جو 15 جنوری کو ہوگا ۔
پنجاب میں لوکل گورنمنٹ قوانین کی مسلسل تبدیلیوں سے بلدیاتی انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے، اپریل کے آخری ہفتے میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کرادیں گے، پنجاب حکومت کو بتادیا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا قانون دوبارہ تبدیل کیا تو آئینی اختیار کے تحت پرانے قانون پر الیکشن کرائیں گے۔
سکندر سلطان راجا نے کہا کہ 2021 اور 2022 میں قومی اسمبلی کے انتخابات 17 اور صوبائی اسمبلی کے 22 انتخابات کرائے گئے، تمام ضمنی انتخابات کے دوران ضابطہ اخلاق کو یقینی بنانے کے لئے انتخابی عمل کی سخت مانیٹرنگ کی گئی۔
نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں سے متعلق سکندر سلطان راجا نے کہا کہ وفاقی حکومت ڈیجیٹل حلقہ بندیوں کی بات کررہی ہے، ہم نے بار ہا حکومت کو کہا ہے کہ ہمیں حلقہ بندیوں کے لئے 6 سے 7 ماہ درکار ہوتے ہیں، ڈیجیٹل حلقہ بندیاں شروع نہیں ہوا، اگر مناسب وقت نہ ملا تو یہ کام مقررہ وقت تک مکمل کرنا بہت مشکل ہوگا۔
سکندر سلطان راجا نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ قائم کیا ہے تاکہ انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا جاسکے۔ الیکشن کمیشن پر ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے بہت تنقید ہوتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ تنقید کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ کہیں بھی دکھادیں کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم یا اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کی ہے۔ اس کے لئے طریقہ کار ہونا چاہیے ، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ جلد بازی میں ای اوی ایم کے استعمال یا اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا نعرہ لگادیں لیکن اس کی وجہ سے سارا انتخابی عمل مشکوک ہوجائے۔