وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی میں انگریزی کے پرچے میں انتہائی غیراخلاقی سوال پر لیکچرار کو فارغ کردیا گیا اور آئندہ اسکی ملازمت پر پابندی بھی عائد کردی گئی۔
جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو معاملے کے متعلق شکایات موصول ہوئی تھی جس کے بعد لیکچرار کو یونیورسٹی سے فارغ کر دیا گیا اور آئندہ اسکی ملازمت پر پابندی بھی عائد کردی۔
کامسیٹس یونیورسٹی نے شعبہ بیچلر الیکٹریکل انجینئرنگ کے انگریزی کے لیکچرار خیر البشر کو مضمون لکھاری کے لیے پریسی میں غیر اخلاقی مواد شامل کرنے پر نوکری سے برخواست کیا اور آئندہ یونیورسٹی میں ملازمت پر پابندی بھی عائد کر ڈالی۔
یونیورسٹی حکام کی جانب سے انچارج اور کنٹرولر امتحانات کا سوالنامے تک رسائی نہ ہونے کے پیش نظر کارروائی کا حصہ نہیں بنایا۔
واضح رہے کامسیٹس یونیورسٹی کے شعبہ الیکٹرک انجینئرنگ کے طلبہ کو انگریزی کمپوزیشن میں مضمون لکھنے کے لیے پریسی میں 2 بہن بھائیوں کو غیر فطری تعلق قائم کرنے اور اس کے متعلق اپنی سوچ کا اظہار 4 پیراگراف میں کرنے کا سوال سامنے آیا تھا۔ یہ پرچہ 4 دسمبر کو ہوا تھا جس طلبہ سے انتہائی غیر اخلاقی سوال پوچھا گیا تھا۔
کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں بیچلر آف انگریزی کے پرچے میں غیر اسلامی اور غیر اخلاقی سوال کا وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے نوٹس لے لیا۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے یونیورسٹی کے ریکٹر کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس سنگین معاملے پر فوری تحقیقات کرکے ایک ہفتے میں اس کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جائے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری کو معاملے اور تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
وزارت تعلیم کے خط کے جواب میں یونیورسٹی نے کہا ہے کہ معاملے کی پہلے ہی جانچ کی جاچکی ہے اور اس کے ذمہ دار لیکچرار خیر البشر (وزٹنگ فیکلٹی) کو 5 جنوری تک فارغ کرکے بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد (سی یو آئی) میں قابل اعتراض سوال کے معاملے کی گونج سینیٹ تک بھی پہنچ گئی اور چند سینیٹرز کی جانب سے اس پر بات کرنے کے بعد یہ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو بھیج دیا گیا۔