اجلاس
سندھ اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین ریحانہ لغاری کی صدارت میں دوپہر سوا 12 بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک، نعت شریف اور وقفہ دعا کے بعد محکمہ صنعت و تجارت سے متعلق وقفہ سوال ہوا۔
وقفہ سوال
علی خورشیدی
قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے تحریری سوال کا درست جواب نہ ملنے پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ کہاکہ میں نے جو سوال پوچھا تھااس کا جواب نہیں ملا ہے۔ ان کا سوال 2018ء سے 2023ء تک کتنی نئی صنعتیں قائم اور کتنی بند ہوئی ہیں، اضلاع کے حساب سے بتایا جائے۔
پارلیمانی سیکریٹری
سندھ اسمبلی کے پارلیمانی سیکریٹری برائے صنعت و تجارت علی احمد جان نے ایوان کو بتایا کہ صوبے میں 6856 یونٹ چل رہے ہیں اور صوبے میں2018ء سے 2023ء تک 915 نئے یونٹ قائم اور 81 بند ہوئے ہیں۔ تسلی بخش جواب نہ ملنے پر علی خورشیدی تعجب کا اظہار کیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ یہ سوال محکمہ بلدیات کا ہے، اس لئے نیا سوال جمع کرائیں تومکمل جواب ملے گا۔
عبدالباسط
ایم کیو ایم کے عبدالباسط نے تحریری سوال کے ذریعے دریافت کیا کہ سندھ میں سیمنٹ اور ٹیکسٹائل ملز کیوں بند ہوئی ہیں۔ سندھ اسمبلی کے پارلیمانی سکریٹری برائے صنعت و تجارت علی احمد جان نے کہا کہ بجلی کے بحران کی وجہ سے انڈسٹری والے سخت پریشان ہیں
سندھ حکومت صنعتکاروں کے ساتھ تمام ممکنہ تعاون کررہی ہے۔ بجلی کے بحران نے صنعتی سرگرمیوں کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔
راشد خان
ایم کیو ایم کے راشد خان نے کہا کہ حیدرآباد میں اسمال انڈسٹری کا پلاٹ 10 سال سے نہیں ملا حالانکہ انڈسٹری کے پلاٹس کی رقم بھی لی جاچکی ہے، اب تو پلاٹس کے مختص جگہ فروخت کرکے اسٹیٹس بھی تبدیل کی جارہی ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اسمال انڈسٹری پر کام جاری ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر لاڑکانہ میں ایک زون بنایا جارہا ہے اورسندھ حکومت پبلک پرائیوئٹ پارٹنر شپ پر کام کررہی ہے ۔ ان اقدمات کا مقصدصنعتی شعبے کو مزید بڑھانا ہے ۔ نادرن بائے پاس پر جو سمال انڈسٹری زون بن رہا ہے اس میں 30 فصید خواتین کا کوٹہ رکھا گیا ہے۔ سندھ میں2018ء سے لیکر 2023ء کے دوران 10ٹیکسٹائل1سیمنٹ انڈسٹری بند ہوگئی ۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ وفقہ سوالات میں جواب تسلی بخش نہیں آرہے ہیں جس پر سعید غنی نے کہا کہ یہاں کسی کا امتحان نہیں لیاجارہا جو اس قسم کے سوالات کئے جارہے ہیں۔پارلیمانی سکریٹری نے کہا کہ سندھ اسمال۔انڈسٹریز میں بہترین کام ہورہاہے ۔
وقفہ سوال پر اپوزیشن مطمئن نہیں
اجلاس کے وقفہ سوال کے دوران پارلیمانی سیکریٹری علی احمد جان کافی تذبذب کا شکار رہے اور ضمنی سوالات میں کافی مشکلا ت کا سامنا رہا
منشہ آوراشیاء پرضابطے کا ترمیمی بل اتفاق سے منظور
اجلاس کے دوران صوبے میں نشہ آوراشیاء پرضابطے کا ترمیمی بل 2024ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ جسے سنیئرصوبائی وزیر ایکسائیز شرجیل انعام میمن نے ایوان میں میں پیش کیا تھا۔اس سے قبل قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نجم مرزا نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔
شرجیل انعام میمن
اس موقع پر قانون کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے منشیات کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے ، سندھ میں پیپلز پارٹی کی منتخب عوامی حکومت کا یہ پختہ عزم ہے کہ معاشرے کومنشیات کی لعنت کو مکمل طور پر پاک کیا جائے گا۔ایوان نے تمام ارکان سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہر اسمبلی کا ممبر خود کو یہ سمجھے کے وہ نارکوٹس کا وزیر ہے ۔ منشیات کے خلاف کاروائی کیلئے کسی بھی چیز کی ضرورت ہو نارکوٹس ڈپارٹمنٹ فراہم کرے گا کیونکہ ہمیں نوجوان نسل کو صحیح راستے پر لگانا ہے اور اسے منشیات سے بچانا ہے۔ ہمیں جہاں بھی منشیات کی اطلاع ملے گی ہم سخت کارروائی کریں گے۔اس ضمن میں ہر کسی کو اپنا فرض نبھانا ہوگا۔
وزیر ایکسائز نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں حکومت کابینہ وزیر اعلی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس معاملے کی اہمیت کو سمجھا۔انہوں نے خبردار کیا کہ منشیات کے دھندے میں ملوث کوئی کتنابااثر کیوں نہ ہو بچ نہیں سکے گا۔آنے والے دنوں میں سخت کارروائیاں ہوں گی۔
آڈٹ رپورٹس
ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر اپرلیمانی امور ضیا الحسن لنجار کی جانب سے آڈیٹر جنرل ، آبپاشی ،ورکس اینڈ سروسز اور دیگر محکموں کی آڈٹ رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو بھیج دی گئی۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔