بل منظور
سندھ اسمبلی نے صوبے کے سرکاری ملازمین کے لئے پنشن ،گریجویٹی کا نیا ترمیمی مسودہ قانون منظور کرلیا۔ترمیمی مسودہ کے تحت سندھ سول سرونٹس ایکٹ کے سیکشن13اور20میں ترامیم تجویز کی گئی تھیں جو منظور کرلی گئیں۔نئے قانون کے مطابق یکم جولائی 2024سے بھرتی ہونےوالے سرکاری ملازمین کو نئے قانون کے تحت پنشن گریجویٹی ملے گی۔ہر سرکاری ملازم 20سال کی سروس پر ریٹائرمنٹ،پنشن فوائد لے سکے گا ۔قواعد کی خلاف ورزی پر سرکاری ملازم کو ریٹائر کیاجاسکے گا، نئے ترمیمی قانون کے اطلاق کے بعد سے سرکاری ملازمین کنٹری بیوٹری پنشن فوائد لیں گے ،یکم جولائی 2024سے قبل بھرتی ہونےوالے ملازمین مروجہ قواعد کے تحت پنشن کے حقدار ہونگے ۔
انتقال کی صورت میں ملازم کی فیملی کو پنشن نئے قانون کے تحت ملے گی ۔نئے قانون سے حکومت کے مالی اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ترمیمی قانون کی ایوان میں منظوری کے لئے پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سندھ حکومت ہرسال اربوں روپےپنشن کی مد میں ادا کرتی ہے ۔2015 سے لیکر2019کے دوران سندھ حکومت کےکرنٹ اکاونٹ اخراجات میں18فیصد اضافہ ہواہے جبکہ ملازمین سے متعلق اخراجات 15فیصد تک بڑھے ہیں۔گزشتہ برسوں میں پنشن اخراجات میں30فیصد تک اضافہ ہواہے۔
سندھ سول سرونٹس ترمیمی قانون کے نفاذ سے کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم لاگو ہوگی۔ حکومت و ملازمین اپنا شیئر ہر ماہ پنشن فنڈ میں جمع کرائیں گے۔دریں اثناء ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران سندھ انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن ترمیمی مسودہ قانون کی بھی متفقہ طورپر منظوری دیدیی جس کے تحت انسٹی ٹیوٹ کا انتظامی کنٹرول محکمہ صحت سے لیکر محکمہ خصوصی افراد کے محکمے کو دیدیاگیاہے۔
وقفہ سوال
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی محکمہ کھیل سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران تسلی بخش جواب نہ ملنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی سکریٹری برائے کھیل صائمہ آغا سے جوسوالات دریافت کئے جارہے ہیں ان کے پاس مکمل معلومات موجود نہیں۔علی خورشیدی نے کہا کہ ایوان میں ایسا غیر سنجیدہ ماحول نہیں چلے گا یہ سندھ اسمبلی ہے کوئی مذاق نہیں۔علی خورشیدی نے کہا کہ وزراء موجود نہیں ہوتے ،پارلیمانی سیکریٹریوں کے پاس جوابات نہیں ہیں ،افسران ان کو جوابات نہیں دیتے ۔یہ مذاق بنا ہوا ہے ارکان محنت سے سوالات تیار کرتے ہیں۔ اس پرصائمہ آغانے کہا کہ میرے ڈپارٹمنٹ کے افسران موجود ہیں۔
صائمہ آغا
پارلیمانی سیکریٹری صائمہ آغا نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا کہ کراچی میں239کھیل کے میدان موجودہیں۔
نادر مگسی
وقفہ سوالات کے دوران پیپلز پارٹی کے نادر مگسی نے کہا کہ کار ریسنگ پرحوش کھیل ہے اور سب پسند کرینگے، حکومت کو چاہیے کہ اس کھیل کی حوصلہ افزائی کرے۔ صائمہ آغا نے ایوان کو بتایا کہ سندھ کی سطح پر نیشنل گیمز کرانے کا پروگرام ہے۔ ملاکھڑا اسٹیڈیم ،ایتھلیٹکس ٹریکس، اور فٹ بال گراﺅنڈ بنائے گئے ہیں۔
بلقیس مختار
ایم کیو ایم کی رکن بلقیس مختار نے کہا کہ گدھا گاڑی ریس کے لیئے کوئی گراﺅنڈ بنایا جائے۔جس پر صائمہ آغا نے کہا کہ ہم گدھا گاڑی ریس کرانے کے لیئے تیار ہیں۔
صابر قائم خانی
ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی نے کہا کہ پبلک اسکول حیدر آباد کی زمین میں گراﺅنڈ ہے ۔روایتی کھیل ختم ہوتے جا رہے ہیں پہلے،کبڈی ملاکھڑا گلی ڈنڈا کے کھیل ہوتے تھے ۔ تجویز پیش کی کہ ثقافتی کھیلوں کا ٹورنامنٹ ہونے چاہئیں۔
سردار شاہ
سندھ کے وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی مشینیں پرانی ہوچکی ہیں ،ہرسال درسی کتب کی عدم دستیابی کی شکایت آتی رہی ہیں۔ ڈھائی کروڑ کتابوں کی طباعت اور پھر دوبارہ جائزہ ایک طویل کام ہے تاہم اس میں بہتری کے لئے کوشش جاری ہے۔
توجہ دلائو نوٹس
ایم کیو ایم کے رکن راشد خان کے ایک توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی جو درسی کتب کی عدم فراہمی اور ان کی پرنٹنگ بائنڈنگ غیر معیاری ہونے سے متعلق تھا۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ درسی کتابوں کی چھپائی تاخیر سے شروع ہوئی ۔اس سال 47لاکھ کتابوں کے سیٹ کی ڈیمانڈ تھی،44لاکھ سیٹ کتابوں کے پرنٹ کرائی گیئں۔ اسکولوں کے طلبہ سےاستعمال شدہ کتابوں کا بک بینک تجربہ کامیاب نہیں ہوا۔
جام خان شورو
مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت سے متعلق ایک توجہ دلاو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ سوشل میڈیا کی خبر پر پوری ہوٹل انڈسٹری کو بدنام کرنا مناسب نہیں ہے ۔دادو میں مردہ جانور کی گاڑی پکڑی گئی ہے مگر بعض عناصرفوڈ انڈسٹری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔