کراچی میں انتخابی نتائج کے خلاف جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف عدالت پہنچ گئیں۔ ایم کیوایم پاکستان کے متعدد رہنماؤں کی کامیابی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی کامیابی کے خلاف بھی درخواست دائر کردی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے متعدد امیدواروں نے جبران ناصر ایڈوکیٹ کی خدمات حاصل کی ہیں جبران ناصر ایڈووکیٹ کی سربراہی میں لائرز گروپ سیو گارڈ کراچی کی جانب سے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ درخواستیں پی ٹی آئی امیدواروں کی جانب سے دائر کی گئیں۔
درخواست گزاروں میں آفتاب جہانگیر ،طارق حسین ، رابستان خان، عطاء اللہ ، صالح زادہ،شکیل احمد ،بشیر سودھڑ، عبدالقدیر ،ایم یاسر، شفیق شاہ شامل ہیں۔ خرم شیر زمان،رمضان گھانچی،مراد شیخ، داوا خان،غلام قادر،فہیم خان اور سید فیصل علی بھی شامل ہیں۔
دوا خان نے این اے 242 سے ایم کیوایم رہنما مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے۔ این اے 244 پر فاروق ستار کی کامیابی کو پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر نے چینلج کیا ہے۔ این اے 245 پر حفیظ الدین کی کامیابی کو آزاد امیدوار عطاء اللہ نے چیلنج کیا۔
این اے 247 پر خواجہ اظہار الحسن کی کامیابی کے خلاف پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سید عباس حسین نے درخواست دائر کی ہے۔
این اے 243 پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی کامیابی بھی سندھ ہائیکورٹ میں چیلج کی گئی۔ قادر پٹیل کی کامیابی کو پی ٹی آئی کے امیدوار شجاعت علی ایڈووکیٹ نے چیلنج کیا ہے۔
پی ٹی آئی امیدواروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ فارم 45 کے مطابق کامیاب قرار دیئے گئے امیدواروں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ کامیاب قرار دیئے گئے امیدواروں کے نوٹیفیکشن معطل کیے جائیں۔
جماعت اسلامی نے بھی صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں کے نتائج کو چینلج کردیا۔ جنید مکاتی نے پی ایس 104 سے انتخابی نتائج کو چینلج کیا ہے۔ پی ایس 124 سے جماعت اسلامی کے محمد احمد نے ایم کیوایم کے عبدالباسط، محمد اکبر نے پی ایس 123 سے ایم کیوایم کے عبدالوسیم اور نصرت اللہ نے پی ایس 126 سے انتخابی نتائج کو چیلج کیا۔
انتخابی نتائج کے خلاف پی ٹی آئی ،جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے وکلا چیف جسٹس کی عدالت پہنچے جس پر چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ الیکشن کے نتائج کو چینلج کرنے کا طریقہ کار قانون میں موجود ہے۔ آئینی درخواستیں کیسے سن سکتے ہیں، اسطرح تو 6 ہزار درخواستیں آجائیں گی۔ قانون میں جو میکنزم دیا گیا ہے اسے فالو کیا جائے۔
بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا کہ ارم 47 کو چینلج کرنے کا فی الحال کوئی متبادل راستہ نہیں دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن نے الیکشن ٹریبونلز تشکیل نہیں دئیے ہیں۔ الیکشن کمیشن اگر فارم 45 کو تسلیم نہیں کرتا تو نیا کٹا کھل جائے گا۔ عدالت نے پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی جانب سے انتخابی نتائج سے متعلق درخواستوں کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔