نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کا کہنا ہے کہ پرانے اور خستہ حال مارٹن، کلیٹن اور جہانگیر کوارٹرز میں رہائش پذیر افراد کے طرز زندگی کو بہتر بنانے کے منصوبے پر کام کررہے ہیں اور انہیں خوبصورتی سے تعمیر شدہ ٹاورز میں عمدہ رہائش فراہم کی جائے گی۔
نگراں وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگنیجو، سیکریٹری بلدیات منظور شیخ، کمشنر کراچی سلیم راجپوت، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، ڈی جی کے ڈی اے طاہر سانگی اور دیگر نے شرکت کی۔
نگراں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارا مقصد اربن ریجوینیشن پراجیکٹ شروع کرنا ہے جس کا مقصد پرانے کوارٹرز میں آباد لوگوں کو بے گھر ہونے سے بچانا ہے اور مارٹن، کلیٹن اور جہانگیر کوارٹر کے خالی رقبے پر ٹاورز تعمیر کرنے ہیں۔علاقے کی خوبصورت کو برقرار رکھنے کے لیے رہائشی اور کمرشل ٹاورز کی تعمیر کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔
چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگیجو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شہر کے مشرقی اور وسطی اضلاع میں 240 ایکڑ اراضی پرمارٹن، کلیٹن اور جہانگیر کوارٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ زمین وفاقی حکومت کی ملکیت ہے۔
اس موقع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ان کوارٹرز کے آس پاس کی کچی آبادیاں کے ایم سی کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ زمین کے ایم سی کی ہے جس پر وفاقی حکومت نے یہ کوارٹرز تعمیر کیے تھے۔ 1958 میں دارالحکومت کی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے ان کی کوئی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی۔
یہ کوارٹرز وفاقی حکومت کے ملازمین کو الاٹ کیے گئے تھےاور ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں خالی نہیں کیا گیا اور کوارٹرز اور گھروں کے ارد گرد خالی مقامات پر بعد میں آنے والے لوگوں نے اپنے تجاوزات قائم کر لیے۔
شکیل منگنیجو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ابتدائی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ مارٹن اور جیل روڈ کوارٹرز کی اراضی 81 ایکڑ، کلیٹن اور جہانگیر کی 68 ایکڑ، جہانگیر روڈ (ویسٹ) اور نشتر روڈ پر پاکستان کوارٹرز کی 32.13 ایکڑ اراضی ہے جبکہ پاکستان کوارٹرز 390 پلاٹ پر مشتمل ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پراجیکٹ کا مقصد یہاں کے مکینوں کے پرانے، غیر محفوظ کوارٹرز کو جدید ٹاورز میں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگیجو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ فکرٹیپے استنبول کا ایک گنجان آباد علاقہ ہے جو کہ عدم منصوبہ بندی کا شکارہے ۔
یہ منصوبہ 2012 میں شروع کیا گیا تھا اور 2023 میں اسے مکمل ہوناتھا۔ انہوں نے ماڈل کو اسٹڈی کرنے کا مشورہ دیا اورکہا کہ اگر اس کی منظوری دی گئی تو اس طریقے کار کو شہر میں اختیار جائے گا۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ پی اینڈ ڈی کو ہدایت کی کہ جامع منصوبہ بندی، انفراسٹرکچر اپ گریڈز، سستی، باہمی ترقی، گرین بلڈنگ پریکٹسز، ثقافتی تحفظ، پبلک ٹرانسپورٹ کی رسائی، حفاظتی اقدامات اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کے انتظام کے حوالے سے شہری منصوبہ بندی کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیں۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ وہ زمین کی ملکیت کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت سے بات کریں گے، اس دوران محکمہ پی اینڈ ڈی اور کے ایم سی منصوبے کو شروع کرنے کے حوالے سے حکمتِ عملی تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کو پی پی پی موڈ کے ذریعے شروع کر سکتے ہیں لیکن دیگر آپشنزکو بھی زیرِ غورلایا جاسکتاہے ۔