وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی تک عام انتخابات میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نون کی اعلٰی قیادت نے حتمی طور پر فیصلہ کرلیا ہے کہ نواز شریف کے بغیر انتخابات میں ہرگز نہ جایا جائے۔ نواز شریف ہی نون لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت میں مسلم لیگ نون کے اتحادی اور پی ایم ایل این کے ہی چند وزیر کا خیال ہے کہ اس وقت انتخابات میں جانا ہی فائدہ مند ہے لیکن اعلی قیادت نے نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد ہی الیکشن میں جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نیوز رپورٹ کے مطابق حکومت کا حصہ رہنے والے وزیر نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس میں نظرثانی سے متعلق قانون عدالت عظمیٰ میں زیرالتوا ہے جسکے باعث نواز شریف تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کرسکتے۔ اس قانون پر جیسے ہی فیصلہ آئے گا نواز شریف نااہلی کے خلاف اپیل کریں گے اور وطن واپس آئیں گے۔
وفاقی وزیر کے مطابق موجودہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہی حکومت کی نواز شریف کی اپیل کی جائے اور انتخابات بھی عمرعطاء بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہی ہونے کی خواہش ہے۔
رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر بڑی سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں گی۔ مریم نواز ان سیاسی سرگرمیوں کو دیکھیں گی اور مستقبل میں وہ ہر جگہ نواز شریف کے ساتھ نظر آئیں گی۔
وفاقی وزیر نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ حکومت اس بات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ اسمبلی اپنی مدت سے ایک ہفتہ پہلے تحلیل کرکے عام انتخابات کے لیے 90 دن کا وقت حاصل کیا جائے۔ امکان ہے کہ انتخابات اکتوبر کے پہلے یا آخری ہفتے میں منعقد ہوں۔
صدر مملکت اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد نئے صدر کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔ اب یہ معاملہ اٹھارھویں ترمیم کے ذریعے طے کر دیا گیا ہے کہ نئے صدر کے انتخاب تک صدر اپنے دفتر میں موجود رہیں گے۔