پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں توانائی بحران کو بنیاد بناکر بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے گھنٹوں بجلی کی بندش سے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو جماعت اسلامی بھی ایک بار عوامی مسئلہ پر آواز بلند کی۔
شہریوں کو درپیش مسائل جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے باہر احتجاج کیا اور شہر بھر میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کےالیکٹرک کو 3 دنوں میں شہر بھر میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا الٹی میٹم دیا اور مطالبات پورے نہ ہونے پر پورے شہر میں احتجاج سمیت شارع فیصل پر دھرنا دینے کا اعلان کیا۔
جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کراچی نے اس سال 42 فیصد ٹیکس زیادہ دیا ہے، یہ شہر ملکی معیشت چلا رہا ہے لیکن اسے پانی، بجلی اور گیس سے محروم کردیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انکا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے میئر نے اس شہر کیلئے نہ پہلے کچھ کیا اور آئندہ کرے گا۔
پیپلز پارٹی کراچی والوں پر 14 سالوں سے ظلم کررہی ہے یہ شہر پی پی کے حوالے کرنے سے شہر کی قسمت نہیں بدلے گی۔ امیرجماعت اسلامی نے وزیراعلی سندھ پر الزام لگاتے ہوئے کہ سندھ کا وزیراعلی پانی چوری میں ملوث ہے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی اور عوام کے احتجاج کے باوجود لوڈشیڈنگ پر فرق نہیں پڑا بلکہ کےالیکٹرک نے رات کے اوقات میں باقاعدہ لوڈشیڈنگ کا بھی شیڈول جاری کردیا۔
کے الیکٹرک کے اس اقدام پر شہری پھٹ پڑے، کہتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ اس وقت کیا گیا جب جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے باہر دھرنے دیکر بیٹھی تھی۔
کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کو رات میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم اب ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ایندھن اور سرمائے کی قلت ہے، جس کے باعث رات کے اوقات میں بجلی بند کرنے پر مجبور ہیں۔