کراچی سے لاہور جاکر ظہیر احمد نامی لڑکے سے پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ کے کیس کا چالان پولیس نے عدالت میں پیش کردیا۔ پولیس نے کیس ختم کرنے کی سفارش کردی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کئے گئے چالان میں پولیس نے مقدمہ ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ دعا زہرہ کے اغوا کے شواہد نہیں ملے۔
پولیس چالان میں بتایا گیا کہ اب تک کی تفتیش میں مغویہ دعا زہرا کے بیان کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ مغویہ اپنی مرضی سے پنجاب گئی تھی۔
عدالت میں پیش کئے گئے چالان کے مطابق دعا زہرہ کی عمر ایم ایل او رپورٹ کےمطابق 16 سے 17 سال ہے اوراس کا کم عمری میں اغواء کا جرم ثابت نہیں ہوتا ہے۔
دعا زہرہ کی شادی لاہور میں ہوئی اور یہ نکاح کراچی میں نہیں ہوا لہذا ملزمان پر سندھ چائلڈ ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا اوردعا زہرہ اپنا بیان سندھ ہائیکورٹ اورعلاقہ مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کراچکی ہے۔
دعا زہرہ کیس میں سیکشن 216 کا بھی اطلاق نہیں ہوتا اور کیس میں گرفتارغلام مصطفیٰ اور اصغر بے گناہ پائے گئے ہیں۔ دونوں ملزمان کو حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی۔
پولیس نے چالان میں عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنےکا حکم دیا جائے اور چالان کو منظور کرکے کیس کو ختم کردیا جائے۔