سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت اسلام آباد میں ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراؤنڈ میں پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کیلئے جگہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے پر امن ریلی نکالنے کی یقین دہانی کے بعد عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو جلسہ گاہ کی جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ 3 گھنٹے میں پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے ایچ نائن جلسہ گاہ میں سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کیےجائیں، حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کی کمیٹی کا اجلاس چیف کمشنر آفس میں رات 10 بجے کیا جائے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہاں پر 10 ہزار سے زیادہ لوگ نہیں آسکتے، وہاں پر اتوار بازار بھی ہے اور سرینگر ہائی وے بھی۔
پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایسا پلان دیں کہ مظاہرین پرامن طریقے سے آئیں اور احتجاج کے بعد گھروں کو لوٹ جائیں، یہ نہ ہو جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کر دی جائے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ کسی بھی وقت عدالتی حکم میں رد و بدل کیا جاسکتا ہے اور حکم واپس بھی لیاجا سکتا ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کی قیادت کو گرفتار نہیں کیا جائے گا ،گرفتار کی گئی سیاسی قیادت اور ورکرز کو فوری رہا کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں جے یو آئی جلسے کے لیے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے، معاہدے میں نئی شق باہمی مشاورت سے شامل کی جائے اور عدالت کو بھی آگاہ کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ وزارت داخلہ طاقت کے غیر ضروری استعال سے گریز کرے، سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب ، ڈی سی اسلام آباد حکومت اور پی ٹی آئی کے اجلاس کو یقینی بنائیں۔
وفاقی حکومت کی طرف سےاٹارنی جنرل نےرکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کروادی۔ کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔