انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سیکریٹری بورڈز و جامعات کے رویئے کے خلاف مزید دو روز کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے جمعرات کو جنرل باڈی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو جامعہ کراچی میں انجمن اساتذہ نے احتجاج کرتے ہوئے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں انجمن کے صدر شاہ علی القدر نے سلیکشن بورڈ رکوانے کو سیکریٹری بورڈز و جامعات کی جانب سے جامعہ کی خود مختاری پر حملہ قرار دیا۔ صدر شاہ علی القدر کا کہنا تھاکہ سیکریٹری مرید راحموں نے ڈکٹیٹرشپ کا مظاہرہ کیا۔
جامعہ کراچی کے ٹیچرز سمجھتے ہیں کہ یہ جامعہ کراچی کی خودمختاری پر حملہ تھا، انہوں نے کہا کہ کل جو واقعہ پیش آیا اُس پر سب نے اعتراض کیا، حکومت سندھ میں وڈیرہ نظام لانا چارہی ہے، کیا یہ تماشا اس طرح چلتا رہے گا ہے۔
سیکریٹری کو اگر سلیکشن بورڈ پر اعتراض تھا تو وہ اس اعتراض کا اظہار پہلے کرسکتے تھے، خط لکھ سکتے تھے، ایسے سیکریٹری کو برطرف کرنا چاہئے۔ انجمن اساتذہ نے کہا کہ سندھ میں قائم مقام وائس چانسلر لگاکر جامعات کی خود مختاری کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔
صدر اساتذہ نے کہا کہ ٹیچرز کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا گیا جو ہمیں برداشت نہیں ہے، 3 فروری کو جنرل باڈی طلب کر لی گئی ہے، ہمارا مطالبہ ہے سیکریٹری بورڈ و جامعات کو برطرف کیا جائے اور بھرتیوں کی اجازت دی جائے، پیش رفت نہ ہونے پر بائیکاٹ جاری رکھیں گے ، حتمی فیصلہ جنرل باڈی اجلاس میں ہوگا۔
دوسری جانب سیکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں نے کہا ہے کہ اساتذہ کا یوم سیاہ اور بائیکاٹ بلا جواز ہے، حکومت نے بھرتیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم جو بھی جامعہ ضروری بھرتی کرنا چاہے اس کے لیے پیشگی اجازت ضروری ہے اور کئی جامعات بھرتیوں کی اجازت لے چکی ہیں، جامعہ کراچی کو بھی اجازت لینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 2014ء کا سلیکشن بورڈ 2022 ء میں ہو رہا تھا جب میں نے پوچھا کہ اجازت کہاں ہے تو ان کے پاس بھرتیوں کی اجازت موجود نہیں تھی چناں چہ میں نے کہا کہ اجازت لینے کے بعد بھرتیاں کرنا۔