بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے،تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی یکطرفہ طورپر ایسا اقدام نہیں کر سکتا ہے
بھارتی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں سارک کے تحت دیے گئے پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا ہےاوربھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ اقدام مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے
دوسری طرف قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ اور عالمی نوعیت کا معاہدہ ہے جسے یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی کے تحت طے پایا تھا اور اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی دونوں ممالک کی باہمی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔
معاہدے کے تحت دریائے سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیے گئے تھے، جبکہ راوی، ستلج اور بیاس بھارت کے حصے میں آئے تھے۔ بھارت کی جانب سے ماضی میں بھی اس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا چکی ہے، جن میں پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبوں کی تعمیر شامل ہے۔
مزید برآں، تین سال سے زائد عرصے سے دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنرز کے مابین اجلاس نہیں ہو سکا، حالانکہ معاہدے کے تحت سال میں کم از کم ایک اجلاس کا انعقاد ضروری ہے۔ انڈس واٹر کمیشن کا آخری اجلاس مئی 2022 میں نئی دہلی میں ہوا تھا۔