واشنگٹن کی ڈسٹرکٹ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کو وائس آف امریکا کی بحالی کا حکم دے دیا۔ وفاقی جج روئس نے کہا ٹرمپ انتظامیہ کی وائس آف امریکا اور اس سے منسلک نیوز سروسز ختم کرنے کی کوششیں غیر قانونی اور بین الاقوامی نشریاتی ایکٹ کی خلاف ورزی ہیں۔
جج نے کہا ٹرمپ انتظامیہ وائس آف امریکا بند کرنے کا اختیار ہی نہیں رکھتی، کیوں کہ اس کی مالی اعانت کانگریس کرتی ہے، جج نے نیوز سروس کی انتظامیہ کو حکم دیا کہ چھٹی پر بھیجے اور نکالے گئے ملازمین کو فوری بحال کر کے نشریات پھر سے شروع کی جائے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اور امریکی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے دیگر نیوز آؤٹ لیٹس کے لیے فنڈنگ بحال کرے۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے نے ٹرمپ انتظامیہ کے وائس آف امریکا اور اس کے سرپرست حکومتی ادارے امریکی ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) کو ختم کرنے کے منصوبے کو مؤثر طریقے سے روک دیا ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج روئس لیمبرتھ نے ڈی سی میں اپنے حکم میں لکھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی کارروائی کے نتیجے میں یہ نشریاتی ادارہ اپنے 80 سالہ دور میں پہلی بار خبریں نہیں دے پا رہا ہے، اور ادارے کی ویب سائٹ کو 15 مارچ سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے، اور وہ بیرون ملک ریڈیو اسٹیشن جو وائس آف امریکا کی پروگرامنگ پر انحصار کرتے ہیں، وہ یا تو تاریک ہو چکے ہیں یا صرف موسیقی نشر کر رہے ہیں۔