Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

مسجد الحرام میں تیسری توسیع کا بڑا حصہ نماز کی ادائیگی کے لیے کھول دیا گیا

مسجد الحرام میں تیسری توسیع کا بڑا حصہ نماز کی ادائیگی کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں مملکت سمیت دنیا بھر سے زائرین کی بڑی تعداد عمرہ ادائیگی کے لیے مسجد الحرام پہنچتی ہے۔ اس ماہ رمضان میں مسجد الحرام میں تیسری توسیع کا بڑا حصہ نماز کی ادائیگی کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ادارے امور حرمین کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا مسجد الحرام کی تیسری توسیع کا مجموعی رقبہ 12 لاکھ 14 ہزار مربع میٹر ہے۔ تیسری توسیع کے جن حصوں کو رمضان المبارک میں فرض نمازوں اور تراویح کے لیے کھولا گیا ہے ان میں گراونڈ فلور، پہلی منزل، میزنائین، دوسری منزل اور دوسری منزل میزنائین کے ساتھ چھت کا حصہ شامل ہے۔

مسجد الحرام میں کی جانے والی تیسری سعودی توسیع میں بچھائے جانے والے قالینوں کی تعداد 25 ہزار ہے جبکہ 17 ہزار واٹر کولرز بھی رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 11 ہزار 436 اضافی وضو کرنے کے مقامات ہیں۔ توسیع میں 120 نماز پڑھنے کے مقامات ہیں جبکہ 80 دروازے اور 28 لفٹیں نصب کی گئی ہیں۔

یاد رہے مسجد الحرام کی تیسری توسیع کا حکم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے دیا تھا۔ یہ مسجد الحرام کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع ہے، جس کا آغاز جون 2010 میں ہوا تھا۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
Read More

سانگھڑ میں اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کے الزام میں گرفتار چھ ملزمان کو گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر نے بتایا کہ دو ملزمان کی جانب سے اعتراف جرم کرلیا گیا ہے تیرہ جون کو سومار ولد یارو بھن نامی شخص کی ایک اونٹنی ضلع سانگھڑ میں واقع ایک کھیت سے گزری، جو مبینہ طور پر جعفر نامی ایک اور شخص کا تھا۔وڈیرے نے پہلے ملازمین کے ہمراہ اونٹنی پر تشدد کیا اور پھر کلہاڑی سے دائیں ٹانگ کا نچلا حصہ کاٹ دیا تھا پیشی کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے دو کلہاڑیاں برآمد کی گئی ہیں اور دو ملزمان نے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔عدالت نے تمام ملزمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے۔ دوسری جانب پولیس کی جانب سے وڈیرے کو کلین چٹ دے دی، ڈی ایس پی لون خان شر کا کہنا ہے کہ جہاں واقعہ ہوا وہ غلام رسول کی زمین نہیں ہے، یہ زمین دوسرے وڈیرے کی ہے، ہمیں غلام رسول کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا